لداخ میں کرفیو کا نفاذ، انٹرنیٹ سروسزکی معطلی آج چھٹے روز بھی جاری رہی

پیر 29 ستمبر 2025 18:59

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے خطے لداخ میں کرفیو اورسخت پابندیوں کا نفاذاور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی پیر کو مسلسل چھٹے روز بھی جاری رہی جہاں چند روز قبل بھارتی فورسز کی وحشیانہ فائرنگ سے لہہ میں چار نہتے مظاہرین ہلاک اور ایک سو کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقتول شہریوں کی آخری رسومات زبردستی فوجی پہرے میں ادا کروائی گئیں جن میں صرف قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دی گئی۔

قابض حکام نے مقامی رہنمائوں کو بھی آخری رسومات میں شرکت سے روک دیا جس سے وادی کشمیر میں طویل عرصے سے استعمال کیے جانے والے ظالمانہ ہتھکنڈوں کی یاد تازہ ہوتی ہے۔ لداخ بھر میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے اور چار سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں جس سے لوگوں کو معلومات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ممتاز بدھ رہنما چیرنگ ڈورجے لاکروک نے اعتراف کیا ہے کہ دفعہ 370جس کے تحت لداخ کے عوام کی املاک، ملازمتوں اور ثقافت کا تحفظ حاصل تھا کی اگست 2019میں منسوخی کے بعد اب پورے خطے میں بھارتی ہندوئوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت ہے جبکہ کارپوریشنوں کی نظریں میگا پراجیکٹس پر ہیں اور بیوروکریٹس مقامی اداروں کو کمزور کر رہے ہیں۔دریں اثناء مقتول مظاہرین کے اہلخانہ نے بغاوت کے لیے پاکستان اور چین کو مورد الزام ٹھہرانے کی بھارت کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ احتجاج مکمل طور پر مقامی ہے۔

لہہ میں مظاہرین پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سابق فوجی تسیوانگ تھرچن کے والد اسٹینزن نمگیال نے بتایا کہ چینیوں نے گلوان جھڑپ کے دوران بھی گولی نہیں چلائی لیکن لداخ میں بھارتی فورسز نے لوگوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔مقبوضہ جموں وکشمیرکے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو ہیرو قراردینے کے بعد اچانک انکا تعلق پاکستان سے جوڑنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے کھوکھلے وعدے کرکے لداخ اور کشمیر کے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی فوجی پاکستان کو بدنام کرنے اور کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو مسلسل جعلی مقابلوں میں شہید کر رہے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ روز کپواڑہ کے علاقے کیرن میں ایک جعلی مقابلے میں مزید دو کشمیری نوجوانوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسزمقبوضہ علاقے میں طویل عرصے سے ماورائے عدالت قتل کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہیں۔ادھر جموں کی سینک کالونی میں فزیوتھراپی سنٹر کے اندر 30سالہ مسلماں خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں ایک حاضر سروس بھارتی فوجی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر جرم کو چھپانے کیلئے اسے ایک سڑک حادثے کے طور پر پیش کیا گیا، عوامی احتجاج کے بعد تحقیقات سے ثابت ہوگیا کہ یہ فائرنگ کا واقعہ ہے اورجرم کو چھپانے کی کوشش کرنے پر تین پولیس افسران کو معطل کر دیا گیا۔