وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں غزہ کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھایا،مسلمان ممالک فوری جنگ بندی، قابض افواج کے انخلا ء اور ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی پر متفق ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

منگل 30 ستمبر 2025 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں غزہ کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھایا،پاکستان اور مسلمان ممالک غزہ کے معاملے پر متحد ہیں، 21 نکاتی امن منصوبہ ایک بڑا سنگ میل ہے،مسلمان ممالک فوری جنگ بندی، قابض افواج کے انخلا ء اور ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی پر متفق ہیں،ہمارا دیرینہ مؤقف ہمیشہ دو ریاستی حل کا رہا ہے، امن منصوبہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کی جانب ایک حقیقی قدم ہے،کچھ عناصر سیاسی مقاصد کے تحت امن منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں مگر غزہ سیاست سے بالاتر ہے،انڈونیشیا نے غزہ میں امن قائم رکھنے کے لئے 20 ہزار اہلکار فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے،پاکستان کی قیادت بھی جلد اپنا کردار متعین کرے گی۔

(جاری ہے)

منگل کو وزارت خارجہ میں نائب وزیراعظم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے دوران پاکستان کی سفارتی سرگرمیوں پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ پاکستان کے ایجنڈے کا مرکزی نکتہ رہا۔انہوں نے بتایا کہ آٹھ مسلمان ممالک نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ مربوط تجاویز پیش کیں جو جان بوجھ کر خفیہ رکھی گئیں تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی چھوٹا ایجنڈا نہیں تھا، یہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جنہیں یہ تاریخی کردار ادا کرنے کے لئے چنا گیا۔اسحاق ڈار نے تصدیق کی کہ پانچ ممالک پہلے ہی ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کر چکے ہیں جس میں پاکستان کی ترامیم شامل کی گئیں اور اسے فلسطینی عوام اور فلسطینی اتھارٹی نے خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر سیاسی مقاصد کے تحت 21 نکاتی منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں مگر غزہ سیاست سے بالاتر ہے، فلسطینی عوام اسے قبول کر رہے ہیں اور یہی اصل اہمیت رکھتا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا نے غزہ میں امن قائم رکھنے کے لئے 20 ہزار اہلکار فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ پاکستان کی قیادت بھی جلد اپنا کردار متعین کرے گی، منصوبے کے تحت فلسطین میں ایک ٹیکنوکریٹک حکومت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے تاکہ استحکام اور تعمیر نو کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں غزہ کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھایا جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اہم نشست بھی شامل تھی جہاں پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلم ممالک کے رہنماؤں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مسلمان ممالک فوری جنگ بندی، قابض افواج کے انخلا ء اور ہنگامی انسانی امداد کے مطالبے پر متفق ہیں۔انہوں نے پاکستان کی وسیع سفارتی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، جرمنی، بیلجیئم، کینیڈا اور سری لنکا کے وزراء خارجہ سے دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں جبکہ او آئی سی، دولت مشترکہ اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اجلاسوں میں بھی شرکت کی گئی۔

صرف پانچ دنوں میں پاکستان نے تقریباً 18 سائیڈ لائن ملاقاتوں میں شرکت کی تاکہ اہم عالمی مسائل پر اپنی آواز بلند کر سکے۔اپنے موقف کو دہراتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہمیشہ دو ریاستی حل کا رہا ہے، یہ منصوبہ جسے آٹھ پرعزم ممالک کی حمایت حاصل ہے، خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کی جانب ایک حقیقی قدم ہے۔