Live Updates

گیان چند ایسرانی کا پی ڈی ایم اے ہیڈکوارٹرز کا دورہ، سیلاب سے بچا ئواور آفات سے نمٹنے کے اقدامات کا جائزہ لیا

حکومت سندھ ہر ہنگامی صورتحال میں عوام کو بروقت اور موثر ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،صوبائی مشیربرائے بحالی

جمعہ 3 اکتوبر 2025 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء) وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے بحالی گیانچندایسرانی نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای)سندھ کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں اتھارٹی کی جاری سرگرمیوں، آئندہ کی تیاریوں اور صوبے بھر میں قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے موجود صلاحیتوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔

مشیر نے سیکریٹری بحالی اختر حسین بگٹی، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سلمان شاہ، ڈائریکٹر فنانس شاہ حسین شاہ اور دیگر سینئر افسران کے ساتھ تفصیلی اجلاس کیا۔ اجلاس میں ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اتھارٹی کے بنیادی کاموں پر روشنی ڈالی جن میں آفات کے خطرات کو کم کرنا، پالیسی سازی، ہنگامی منصوبہ بندی، مالی نظم و نسق اور آفات کے بعد امدادی کارروائیوں کی ہم آہنگی شامل ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے اپنی لاجسٹک صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔ اس وقت سندھ میں تین گودام فعال ہیں جبکہ مزید تین گودام دیگر اضلاع میں قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ امدادی سامان کی بروقت فراہمی ممکن ہو سکے۔ اجلاس میں ایک اہم پیش رفت "بینیفشری انفارمیشن سسٹم" کی تیاری تھی، جس کے ذریعے ریلیف وصول کرنے والے افراد کا اندراج اور ریکارڈ بہتر انداز میں رکھا جائے گا۔

اس سے شفافیت بڑھے گی اور ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں پر درستگی سے امداد پہنچائی جا سکے گی۔پی ڈی ایم اے سندھ نے سپارکو کے تعاون سے مستقبل میں خطرات والے علاقوں کی نشاندہی کے لیے تحقیق بھی کی ہے، جو قبل از وقت وارننگ سسٹمز کو مزید مثر بنانے اور موسمی پیش گوئیوں میں مددگار ثابت ہوگی۔ ڈی جی کے مطابق ایس اے ایس سی او ایف اور محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈیٹا کی بنیاد پر مون سون کنٹیجنسی پلان تیار کیے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کے جغرافیائی معلوماتی نظام (GIS) یونٹ نے مختلف منظرناموں کے تحت دریائی سیلاب کے اثرات کا تخمینہ لگانے کے لیے ماڈلز تیار کیے ہیں، جو دیہات کی سطح تک نقصان کے اعداد و شمار فراہم کرتے ہیں۔اتھارٹی نے ایک مرکزی ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم بھی بنایا ہے جس کے ذریعے ریلیف کیمپوں، ایمبولینسوں، کشتیوں، ڈی واٹرنگ پمپس اور دیگر ہنگامی وسائل کی نگرانی ممکن ہے۔

حالیہ اقدامات کے حوالے سے بتایا گیا کہ حالیہ سیلابی وارننگ کے دوران پی ڈی ایم اے نے دریائے سندھ کے کناروں پر بسنے والے 78 ہزار سے زائد رہائشیوں کو بروقت ایس ایم ایس الرٹس بھیج کر قیمتی جان و مال کے نقصان کو کم کیا۔ مزید یہ کہ پی ڈی ایم اے نے تین ہیومن ریسورس سہولت مراکز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا عمل بھی شروع کیا ہے تاکہ ہنگامی حالات میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی ہو سکے۔

سیکریٹری بحالی اختر حسین بگٹی نے اس موقع پر بتایا کہ پی ڈی ایم اے تین اضلاع میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (DRR) پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کر رہا ہے، جسے کامیاب ہونے کی صورت میں صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔مشیر گیانچند ایسرانی نے پی ڈی ایم اے کی کارکردگی کو سراہا مگر ساتھ ہی ریلیف آپریشنز میں زیادہ شفافیت اور زمینی سطح پر موجودگی پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ "میں تجویز کرتا ہوں کہ پی ڈی ایم اے کا اپنا عملہ ریلیف کھیپ کے ساتھ ڈپٹی کمشنرز تک جائے تاکہ بہتر نگرانی، وسائل کے غلط استعمال کی روک تھام اور پمپس و کشتیوں جیسے قیمتی آلات کی بروقت واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں ذاتی طور پر پی ڈی ایم اے کے تمام گوداموں کا معائنہ کریں گے۔ گیانچند اسرانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت سندھ ہر ہنگامی صورتحال میں عوام کو بروقت اور موثر ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات