ش*مفتی محمود کی یاد میں منعقد ہونے والی کانفرنس تاریخی ہوگی، دلاور خان کاکڑ

پیر 6 اکتوبر 2025 21:25

;کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اکتوبر2025ء) جمعیت علما اسلام بلوچستان کے ترجمان دلاور خان کاکڑ کہا کہ مفکرِ اسلام حضرت مولانا مفتی محمود کی یاد میں منعقد ہونے والی مفتی محمود کانفرنس ایک تاریخی اور مثالی اجتماع ثابت ہوگی۔ یہ اجتماع اسلامی جمہوری فکر، عوامی شعور اور ملی استقامت کا مظہر ہوگا۔نے اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ مفتی محمود کی بلوچستان سے والہانہ محبت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ جب بلوچستان کی جمہوری حکومت کو غیر آئینی طور پر برطرف کیا گیا، تو انہوں نے بطور وزیرِاعلی احتجاجا استعفی دے کر ثابت کیا کہ وہ اقتدار نہیں بلکہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے قائل تھے یہ تاریخی جمہوری قربانی آج بھی اہلِ بلوچستان کے دلوں میں زندہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قلعہ سیف اللہ ہمیشہ سے جمعیت علما اسلام کا ناقابلِ تسخیر قلعہ رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں کے غیور علما، نڈر کارکنان، اور باشعور عوام نے ہر دور میں اپنی ملی غیرت، دینی حمیت، اور سیاسی بصیرت کا ثبوت دیا ہے۔ یہ کانفرنس ان شااللہ خطے میں جمعیت علما اسلام کی عوامی طاقت اور نظریاتی استقامت کا سرچشمہ بنے گی ۔قلعہ سیف اللہ کے عوام نے ہمیشہ جھوٹے نعروں اور عارضی مفادات کی سیاست کو مسترد کیا اور ہر دور میں اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہے۔

یہاں کے جماعتی نماہندوں بالخصوص صوبائی امیر نے صوبے کے آئینی، سیاسی اور پارلیمانی حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے ہوئے حقیقی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے۔انھوں کہا کہ جے یو آئی کوئی حادثاتی یا موسمی جماعت نہیں، بلکہ صد سالہ نظریاتی تحریک ہے۔ ہمارے اسلاف نے قید و بند، قربانی اور حتی کہ اپنے خون کے نذرانے پیش کیے لیکن اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت مفتی محمود کا کردار ختمِ نبوت، ناموسِ رسالت، اسلامی اقدار کے تحفظ اور وطن عزیز کو اسلامی جمہوری آئین دینے کے حوالے سے تاریخی اور ناقابلِ فراموش ہے۔ مفتی محمود نے سیاست کو عبادت کا درجہ دیا اور اسلامی اصولوں پر مبنی سیاست کی بنیاد رکھی۔ مفتی محمود کی سیاست، بصیرت اور درویشانہ استغنا تاریخِ پاکستان کا ایک روشن باب ہے۔

آپ نے برطانوی استعمار کے خلاف تحریکِ آزادی میں فعال کردار ادا کیا، اور قیامِ پاکستان کے بعد اسلامی نظام اور عوامی خودمختاری کے لیے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں سیاسی انتشار اور استعماری اثرات بڑھ رہے تھے، تو مفتی محمود نے علمائے کرام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے جمعیت علما اسلام کو نیا جذبہ اور ولولہ دیا جا کے نتیجے میں جماعت اسلامی شعائر جمہوریت، اور عوامی خدمت کی علامت بن گئی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا مفتی محمود کے جانشین، قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمن نے اپنے عمل اور قیادت سے یہ ثابت کیا کہ وہ عصرِ حاضر کے حقیقی اسلامی و قومی قائد ہیں۔ انہوں نے ختم نبوت، ناموس رسالتؓ اور فتنتِ قادیانیت کے خلاف ہر محاذ پر پہاڑ جیسی مزاحمت کی اور امتِ مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا۔مفکرِ اسلام مفتی محمود کانفرنس میں قائدِ جمعیت کے فرزند، نوجوان قائد مولانا مفتی اسعد محمود خصوصی شرکت کریں گے۔

بلوچستان کے طول و عرض سے قافلے اپنے قائدین کے استقبال کے لیے امڈ آئیں گے، اور یہ اجتماع بلوچستان کی سرزمین پر ایک عظیم عوامی تاریخ رقم کرے گا۔درایں اثنا، صوبائی امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان مولانا عبدالواسع نے قلعہ سیف اللہ، تودہ حمزہ زئی، برات خیل اور دیگر علاقوں کا تنظیمی و تشہیری دورہ کیا۔ ہر مقام پر ان کا شاندار استقبال، سیکڑوں گاڑیوں کے جلوس اور پرجوش عوامی اجتماعات اس امر کا واضح ثبوت ہیں کہ مفتی محمود کانفرنس کی کامیابی یقینی ہے۔یہ کانفرنس بلوچستان کے عوامی شعور، جمہوری استقلال اور جمعیت علما اسلام کی نظریاتی فتح کا اعلان ثابت ہوگی