دو ریاستی حل درحقیقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے،شکیل قاسمی

منگل 7 اکتوبر 2025 19:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری بدترین بمباری، محاصرہ، انسانی حقوق کی پامالی اور وحشیانہ جنگی جرائم کو دو سال مکمل ہوچکے ہیں، مگر عالمی ضمیر، انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اور اقوام متحدہ مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، لاکھوں زخمی، معذور اور بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کی پوری آبادی کو جبری قحط، ادویات کی قلت اور بنیادی سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ملک شکیل قاسمی نے کہا کہ اگر یہی مظالم کسی اور قوم پر ہوتے تو اب تک درجنوں قراردادیں، اقتصادی پابندیاں اور بین الاقوامی کارروائیاں ہو چکی ہوتیں، لیکن چونکہ مظلوم مسلمان ہیں، اس لیے انسانی حقوق کے عالمی ادارے صرف بیانات تک محدود ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، جو اسرائیلی دہشت گردی کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ درحقیقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے، جو نہ صرف فلسطینی عوام کی امنگوں سے غداری ہے بلکہ شہداء کے خون کی توہین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل اور واحد حل ایک خودمختار، مکمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

ملک شکیل قاسمی نے گلوبل صمود فلوٹیلا جیسے امن و امدادی قافلوں کو روکنے اور ان کے کارکنان کی گرفتاری کو انسانی ہمدردی کے چہرے پر بدترین داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اب انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے، جو معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔انہوں نے مسلم دنیا، بالخصوص پاکستان، ترکی، ایران، سعودی عرب، مصر اور انڈونیشیا سے اپیل کی کہ وہ اب صرف مذمتی بیانات سے آگے بڑھ کر متحد ہو جائیں اور اسرائیل کے خلاف سفارتی، قانونی، معاشی اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر اقدام کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کی رپورٹیں اور وارنٹ اگر اسرائیل کو نہیں روک سکتے، تو پھر یہ ادارے اپنی افادیت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر دنیا واقعی مہذب ہے، تو اب ظلم کے خلاف آواز بلند کرے، ورنہ تاریخ اسے ظالموں کا ساتھی قرار دے گی۔