حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک نے معاشی استحکام حاصل کرلیا، وزیر خزانہ

کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہے ہیں، معیشت میں ڈیجیٹائزیشن سے شفافیت آئے گی؛ محمد اورنگزیب کا تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 10 اکتوبر 2025 11:57

حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک نے معاشی استحکام حاصل کرلیا، وزیر خزانہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اکتوبر 2025ء ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک نے معاشی استحکام حاصل کرلیا۔ سعودی سرمایہ کاروں اور اوورسیز چیمبرآف کامرس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کی توثیق کی ہے، پاکستان میں سعودی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتے ہیں، سعودی وژن 2030ء کو دنیا میں منفرد مقام حاصل ہو رہا ہے، ہم بھی سعودی عرب کے وژن 2030سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک نے معاشی استحکام حاصل کیا، تمام معاشی اعشاریے مثبت رجحان ظاہر کر رہے ہیں، تین بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی اشاریوں کو مثبت قراردیا، اب ہم توانائی اورٹیکس سمیت دیگر معاشی شعبوں میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ اصلاحاتی عمل متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں، برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لئے پرعزم ہیں، ، ہم کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہے ہیں، معیشت میں ڈیجیٹائزیشن سے شفافیت آئے گی تاہم اس وقت حکومت کو سیلاب زدگان کی بحالی کا چیلنج درپیش ہے، آئی ایم ایف کی سالانہ میٹنگ کے سلسلے میں آج رات واشنگٹن روانہ ہوں گا۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ آئی ایم ایف سے شیئر کر دی، جس سے پتا چلا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے معیشت کو 744 ارب روپے کا نقصان ہوا، ایک ہزار 37 افراد جاں بحق ، ایک ہزار 68 زخمی ہوئے، سیلاب سے زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثرہوا، نقصان کا تخمینہ 439 ارب روہے ہے،سیلاب سے 70 اضلاع میں زندگی مفلوج ہوئی ، 65 لاکھ افراد متاثرہوئے، رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر ہے تاہم سیلابی نقصانات کے بعد معاشی ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے صنعتی شعبہ کو 48 ارب روپے اور خدمات کے شعبہ کو 257 ارب روپے کا نقصان ہوا، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو 55 ارب روپے،تجارتی شعبے کو 40 ارب روپے کا نقصان ہوا، 2 ہزار 267 تعلیمی ادارے، 243 صحت مراکز اور 129 سرکاری عمارتیں تباہ ہوئے، پنجاب میں سب سے زیادہ 632 ارب روپے کے نقصانات ہوئے، خیبرپختونخواہ 51 ارب، سندھ 32 ارب اوربلوچستان میں 7 ارب کا نقصان ہوا، سیلاب سے 2 ہزار 811 کلومیٹر سڑکیں، 790 پل اور 866 پانی کے اسٹرکچر تباہ ہوئے، ملک بھر میں 2 لاکھ 29 ہزار 763 مکانات متاثر ہوئے۔