ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو غزوات، مہمات اور جنگیں نہ ہوتیں، ترجمان پاک فوج

بات چیت کو حل کہنے والے بدر کا میدان یاد رکھیں، یہ جو خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی ہے، اُس کے پیچھے سیاسی و مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے، دہشتگردی کے واقعات پنجاب اور سندھ میں کیوں نہیں ہو رہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا سوال

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 10 اکتوبر 2025 15:18

ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو غزوات، مہمات اور جنگیں نہ ہوتیں، ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اکتوبر 2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ہر مسلئے کا حل بات چیت میں ہوتا تو غزوات، مہمات اور جنگیں نہ ہوتیں، بات چیت کو حل کہنے والے بدر کے میدان کو یاد رکھیں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آج ہم ایک بیانیے پر کھڑے ہیں کیا آپ کو آواز نہیں آتی کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کرلیے جائیں؟ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے؟ اگر ہر چیز کا حل بات چیت ہوتا تو دنیا میں جنگیں نہیں ہوتی ، جب 9 اور 10 مئی کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تب یہ کیوں نہیں کہا گیا کہ بھارت سے بات چیت کریں؟ ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو بدر کے میدان کو یاد کریں کہ سرور کونین ﷺ دو جہان جن کے لیے بنائے گئے، وہ ذات جس سے بڑھ کر کوئی انسان نہیں، کیوں نہیں اُس دن اُنہوں نے بات چیت کرلی؟ اُدھر تو باپ کے آگے بیٹا کھڑا تھا، بھائی کے آگے بھائی کھڑا تھا۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آج یہ بیانیہ کہاں سے آ گیا کہ افغانوں کو واپس نہیں بھیجنا، تو کیا آپ 2014ء میں غلط تھے، 2021ء میں غلط تھے، آج ریاست کہہ رہی ہے کہ افغان بھائیوں کو واپس بھیجیں تو سیاست کی جاتی ہے، بیانئے بنائے جاتے ہیں، گمراہ کُن باتیں کی جاتی ہیں، دہشتگردی کے واقعات پنجاب اور سندھ میں کیوں نہیں ہو رہے؟ یہ جو خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی ہے، اُس کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو منشیات، اسمگلنگ ، بھتہ خوری ، اغواء برائے تاوان اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے پاک کرنا ہے لیکن جب کام کرتے ہیں تو مختلف جگہوں سے آوازیں آتی ہیں، کسی فرد واحد کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنی ذات اور مفاد کیلئے پاکستان اور خیبرپختونخواہ کے غیور عوام کی جان مال اور عزت کا سودا کرے، چاہے وہ کوئی بھی ہو، کسی بھی عہدے پر ہو، اُس کیلئے زمین تنگ کر دی جائے گی کیوں کہ پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر ایک بنیانُ مرصوص کی طرح دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔