’بھارتی حمایت یافتہ‘ 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا، پاکستانی فوج

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 10 اکتوبر 2025 14:00

’بھارتی حمایت یافتہ‘ 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا، پاکستانی فوج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ کارروائی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی میں کی گئی، جہاں بدھ کے روز ایک فوجی قافلے پر بڑا حملہ ہوا تھا۔ اس حملے میں 11 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جن میں دو سینئر افسران بھی شامل تھے۔

ممنوعہ شدت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان نے 7 اکتوبر کو اورکزئی ضلع میں کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے بیان میں کہا گیا، ''مصدقہ انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر ضلع اورکزئی کے علاقے جمال مایہ میں کیے گئے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث بھارتی حمایت یافتہ 30 'خوارج‘ کو ہلاک کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

‘‘

پاکستانی سکیورٹی فورسز اور حکام کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لیے 'فتنہ الخوارج‘ اور اس کے عہدیداران اور جنگجوؤں کے لیے 'خارجی‘ کی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔

آپریشن جاری

آئی ایس پی آر کے مطابق، ''ان کامیاب کارروائیوں کے ذریعے اس گھناؤنے فعل کا بدلہ لے لیا گیا ہے اور مرکزی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا ہے۔‘‘

مزید کہا گیا کہ علاقے میں ''سینیٹائزیشن‘‘ کی کارروائیاں جاری ہیں، تاکہ علاقے میں موجود کسی بھی دیگر بھارتی حمایت یافتہ عسکریت پسند کو تلاش کر کے ختم کیا جا سکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، ''پاکستان کی سکیورٹی فورسز پرعزم اور ثابت قدم ہیں کہ ملک سے بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔‘‘

بھارت میں ملکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے اس بیان پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

پاکستان طویل عرصے سے نئی دہلی پر بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور پاکستانی طالبان کی حمایت کا الزام لگاتا رہا ہے، جسے بھارت مسترد کرتا ہے۔

افغانستان پر بھی الزام

پاکستان نے یہ بھی کہا ہے کہ شدت پسند گروہ افغانستان کا استعمال پاکستان پر حملوں کی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن کابل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔

ایک دن قبل ہی پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ پاکستان ایسے حملوں کا جواب دینے میں ''کسی قسم کی نرمی‘‘ نہیں دکھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ان مقامات کو نشانہ بنائے گا، ''جہاں سے باغی ہماری سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے افغانستان میں طالبان حکومت سے بھی کہا کہ وہ افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

پاکستان نے حالیہ برسوں میں شدت پسندانہ تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جس میں زیادہ تر حملوں کا دعویٰ تحریک طالبان پاکستان نے کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات 2021 میں امریکی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کشیدہ ہیں۔

ادارت: مقبول ملک