بھارتی حکومت کشمیریوں کو دبانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے، رپورٹ

اتوار 12 اکتوبر 2025 12:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت خطے میں اختلاف رائے کو دبانے اور کشمیریوں میں خوف و دہشت پیدا کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کوایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق5اگست 2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارت نے پورے علاقے میں لوگوں کی نگرانی کے نیٹ ورک کو بڑھادیاہے اور خطے پرسیاسی کنٹرول کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو ایک ہتھیار بنادیا۔

بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش سے لے کر سوشل میڈیا کی سخت نگرانی تک قابض حکومت نے علاقے میں ایک گھٹن کا ماحول پیداکیا ہے جہاں کشمیریوں کی ہر آن لائن سرگرمی پر نظررکھی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کاکہناہے کہ کشمیری کئی طرح کی ڈیجیٹل نگرانی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بتایاکہ ہمارے فون ناکوں، کام کی جگہوں اور یہاں تک کہ سڑکوں پر تلاشی کے دوران بھی چیک کیے جاتے ہیں۔

حکام کو ہمارے سوشل میڈیا اکائونٹس تک رسائی حاصل ہے یہاں تک کہ بھارتی قبضے پر تنقید کرنے والی ایک پوسٹ بھی گرفتاری کا باعث بن سکتی ہے۔بھارتی پولیس اورپیراملٹری فورسز کی طرف سے موبائل فون ضبط کرنا ایک معمول بن چکا ہے،ہمارے ذاتی پیغامات کو اسکین کیا جاتا ہے اور لوگوں سے ان کی آن لائن سرگرمی پر پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ کئی نوجوانوں، طلبا ء اور صحافیوں کو محض سیاسی رائے یا کشمیر پر بھارتی قبضے پر سوال اٹھانے والے مواد کو شیئر کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت نظربندکیا گیا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے اپنی ایجنسیوں کو سوشل میڈیا صارفین کو ٹریک کرنے، گرفتارکرنے اور قانونی کارروائی کرنے کے وسیع اختیارات دیے ہیں۔ فیس بک، ایکس اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر دبا ئوڈالا جارہا ہے کہ وہ بھارتی حکام کو ڈیٹا فراہم کریں تاکہ وہ اختلاف رائے کا اظہار کرنے والے کشمیریوں کو نشانہ بنا سکیں۔ ایکسیس نائو اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی ڈیجیٹل حقوق کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی طرف سے لوگوں کی سخت نگرانی اظہاررائے کی آزادی اورازداری جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

آزادی اظہارکے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی ڈیجیٹل پابندیوں کو امتیازی اور تعزیری قرار دیا ہے۔کشمیریوں، انسانی حقوق کے گروپوںاور تارکین وطن کی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل آمریت کا فوری نوٹس لے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ نگرانی کے اپنے جارحانہ طریقوں کو ختم کرے اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیجیٹل آزادیوں کو بحال کرے۔