
دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزا یافتہ قیدی کسی بھی قسم کی خصوصی یا عام معافی کے قانونی حق دار نہیں،بلوچستان ہائی کورٹ
اتوار 12 اکتوبر 2025 19:50
(جاری ہے)
عدالت نے قرار دیا کہ یہ قانون سازی عوامی سلامتی کے تحفظ اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں شعوری اور دانستہ طور پر کی گئی تھی۔
عدالت کے مطابق انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ایک خصوصی قانون ہے جو عام قوانین، بشمول جیل ایکٹ 1894 پر فوقیت رکھتا ہے۔عدالت نے اس موقف کو بھی مسترد کر دیا کہ دہشت گردی کے مجرموں کو معافی سے محروم رکھنا آئین کے آرٹیکل 25 (قانون کے سامنے مساوات) کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے تمام مجرم ایک علیحدہ قانونی طبقہ تشکیل دیتے ہیں، اس لیے ان پر یکساں قانون کا اطلاق امتیازی نہیں بلکہ معقول درجہ بندی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے معروف مقدمات شیروانی کیس، حکومتِ بلوچستان بنام عزیز اللہ، اور ڈاکٹر مبشر حسن بنام فیڈریشن آف پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معقول بنیاد پر کی گئی درجہ بندی آئینی طور پر درست ہے۔ فیصلے میں محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت کی گئی کہ قانون کے منافی دی گئی تمام معافیاں فوری طور پر واپس لی جائیں اور متعلقہ قیدیوں کی سزاں کا ازسرِنو تعین کیا جائے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ آئندہ کسی بھی معافی یا رعایت کے اجرا میں تمام قانونی تقاضوں کی مکمل پاسداری کی جائے، بصورتِ دیگر ذمہ دار افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔دو رکنی بینچ کے معزز ججز نے ہدایت دی کہ فیصلے کی مصدقہ نقول سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون و انصاف، ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل، سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور، سیکرٹری قانون بلوچستان اور آئی جی جیل خانہ جات کو فوری طور پر ارسال کی جائیں تاکہ عدالتی احکامات پر بلا تاخیر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ تمام سزا یافتہ قیدی خواہ وہ عمر قید کے ہوں یا قلیل مدتی سزا والے اپنی بنیادی سزا کا کم از کم دو تہائی حصہ لازمی کاٹیں۔ یہ اصول پاکستان جیل قوانین 1978 کے قاعدہ 217 کے تحت لازم ہے، اور اس سے صرف وہی قیدی مستثنی ہوں گے جنہیں قانون کے مطابق غیر معمولی معافی دی گئی ہو۔عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان کو یہ بھی ہدایت کی کہ قیدی عجب خان کو دی گئی بی کلاس سہولت کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور صوبے بھر میں بی کلاس حاصل کرنے والے تمام قیدیوں کی فہرست عدالت میں پیش کی جائے۔فیصلے میں کہا گیا کہ بعض قیدیوں کو دی گئی قبل از وقت رہائیاں اور برائے نام فہرستیں من مانی، امتیازی اور غیر قانونی ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 25 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔مزید قومی خبریں
-
خیبرپختونخوا کابینہ میں کئی اہم اور نئے چہروں کو ذمہ داریاں سونپے جانے کا امکان
-
پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ممبر منتخب
-
قبائلی عوام کا سہیل آفریدی کے وزیراعلی خیبرپختونخوامنتخب ہونے پر خوشی کا اظہار
-
فہد مصطفی کی دوسری شادی پر حرا سومرو کا معنی خیز ردعمل
-
کراچی: رینجرز اور ڈاکوئوں میں مقابلے کے دوران گولی لگنے سے بزرگ جاں بحق، نوجوان زخمی
-
ایئرپورٹس پر جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ
-
میں نے کبھی نہیں کہا حلف نہیں لوں گا، گورنر خیبر پختونخوا
-
لوگ نیشنل ایکشن پلان پڑھے بغیر کنفیوڑن پیدا کررہے ہیں، بیرسٹر گوہر
-
رحیم یارخان،آوارہ کتے کے حملے سے 2 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا
-
پنجاب حکومت کا 500 ارب کی عوامی فنڈز سے منافع بخش سرمایہ کاری کا فیصلہ
-
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی میو ہسپتال آمد
-
اللہ رازق ہے، خدا کی رحمت پر بھروسہ رکھنا چاہئے، علامہ الیاس قادری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.