غزہ فائونڈیشن، انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ختم ہو گیا

اسرائیلی فوج کے انخلاکے بعدغزہ میں فانڈیشن کے تمام امدادی مراکز ختم کر دیے گئے،رپورٹ

بدھ 15 اکتوبر 2025 14:50

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) طویل خونریز محاصرے، بھوک اور تباہی کے بعد آخرکار تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فانڈیشن اپنے انجام کو پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کے انخلا کے پہلے مرحلے کے دوران جنوبی غزہ میں اس فانڈیشن کے تمام امدادی مراکز ختم کر دیے گئے ۔یہی مراکز کبھی غزہ کے بھوکے عوام کے لیے امید کا پیغام بن کر پیش کیے گئے تھے مگر جلد ہی وہ خوف و ذلت کے اڈے بن گئے، ان ہی مراکز کے گرد گولیوں کی گونج، چیخوں کی آوازیں اور لاشوں کی قطاریں اب بھی عوام کی یادوں میں تازہ ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ فائونڈیشن نومبر 2023 میں منظرعام پر آئی، بظاہر یہ ایک امدادی ادارہ تھا مگر درحقیقت یہ اسرائیلی قبضے کے منصوبے کا حصہ تھی، ایک ایسا نظام جو انسانی ہمدردی کے نام پر غزہ کے عوام کو عسکری کنٹرول میں رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے تمام مراکز اسرائیلی فوجی نگرانی میں قائم کیے گئے تھے، امداد لینے کے لیے آنے والے شہریوں کو سخت تلاشی، رکاوٹوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا تھا، متعدد مواقعوں پر یہ مراکز فائرنگ کے واقعات کا مرکز بنے جن میں درجنوں فلسطینی شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

بین الاقوامی اداروں کے انتباہ اور عوامی دبا کئوے بعد، حالیہ جنگ بندی معاہدے کے تحت یہ طے پایا کہ غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کی ذمہ داری اب اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں، خاص طور پر کے سپرد ہوں گی جس کے بعد اس فائونڈیشن کا کوئی کردار باقی نہیں رہے گا۔اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے مذاکرات کے دوران فانڈیشن کو برقرار رکھنے پر اصرار کیا تھا مگر فلسطینی وفد اور ثالث ممالک نے اس مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا۔

اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ میں خوراک، دوا اور ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی، اقوامِ متحدہ کے مراکز پر حملوں اور امدادی قافلوں کی تباہی کے بعد اسرائیل نے اپنی قائم کردہ فانڈیشن کے ذریعے امداد تقسیم کرنے کا دعوی کیا تاہم حقیقت یہ تھی کہ امداد صرف محدود علاقوں تک پہنچتی جبکہ لاکھوں لوگ فاقوں کا شکار رہے، فانڈیشن کی مراکز کے اردگرد مسلح محافظوں کی فائرنگ سے سیکڑوں شہری بھی شہید ہوئے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

اگست 2025 میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں نے باقاعدہ طور پر اعلان کیا تھا کہ غزہ میں قحط کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔غزہ فانڈیشن کے کئی عہدیداروں کے خلاف عالمی سطح پر تحقیقات شروع ہو چکی ہیں، فانڈیشن کے سربراہوں پر الزام ہے کہ انہوں نے امدادی نظام کو سیاسی اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا، متعدد ممالک نے ان اہلکاروں کے خلاف پابندیوں کی درخواست دی ہے جبکہ کچھ کے خلاف بدعنوانی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مقدمات زیرِ غور ہیں۔اب یہ تنظیم عملا ختم ہو چکی ہے، اسرائیلی فوج کے انخلا کے ساتھ ہی اس کے مراکز مسمار کر دیے گئے ہیں اور ان کا وجود صرف تلخ یادوں تک باقی رہ گیا ہے۔