سینیٹر ناصر محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین سینیٹر ناصر محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت ہاؤسنگ و ورکس کے مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں لاہور میں نیب کورٹس کی جانب سے سرکاری عمارت پر غیر قانونی قبضہ، ختم شدہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی تعیناتی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی، کچلاک ہاؤسنگ منصوبے کی سست پیشرفت اور مری میں واقع کانسٹینشیا لاج جائیداد کے ملکیتی تنازعے جیسے اہم معاملات زیر غور آئے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ لاہور میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی ملکیت سرکاری عمارت 2021 سے نیب کورٹس کے زیرِ استعمال ہے لیکن آج تک کوئی باضابطہ کرایہ نامہ یا ادائیگی نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

وزارت نے بتایا کہ عمارت وزارتِ قانون و انصاف کو منتقل کی جا چکی ہے تاہم کمیٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ ابھی تک باقاعدہ معاہدہ طے نہیں پایا۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ یا تو سرکاری نرخوں کے مطابق کرایہ وصول کیا جائے یا فوری طور پر عمارت خالی کرائی جائے۔

کچلاک ہاؤسنگ منصوبے کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن (PHA-F) کے تحت 2020 میں شروع کیا گیاجس میں 86 ایکڑ پر 350 رہائشی یونٹس تعمیر کیے جانے ہیں۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 2021 میں بُکنگ کے باوجود 65 فیصد سے زائد تعمیراتی کام تاحال مکمل نہیں ہو سکا اور ٹھیکیداروں کی تاخیر کے باعث منصوبہ متاثر ہوا ہے۔

کمیٹی نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا کہ منصوبے کی 15 نومبر 2025 کو فزیکل سائٹ وزٹ کی جائے گی تاکہ پیشرفت کا خود جائزہ لیا جا سکے۔پی ڈبلیو ڈی کے سابقہ ملازمین سے متعلق بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ محکمہ ختم ہونے کے بعد ان ملازمین کی تنخواہیں اور تقرریاں تاخیر کا شکار ہیں حالانکہ تنخواہوں کے بجٹ متعلقہ اداروں کو منتقل کیے جا چکے ہیں۔

کمیٹی نے اس صورتحال پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ہاؤسنگ و ورکس کو ہدایت کی کہ تمام بقایا تقرریاں اور ادائیگیاں فی الفور مکمل کی جائیں اور ملازمین کو پنشن و ریٹائرمنٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ چمبا ہاؤس لاہور، قصرِ ناز کراچی اور فیڈرل لاجز اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور میں بنیادی ڈھانچے کا کام تاحال نامکمل ہے، جن میں لفٹس، اے سی سسٹم اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔

کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے اور واضح ٹائم لائن فراہم کی جائے۔مری میں کانسٹینشیا لاج (38 کنال اراضی) کے بارے میں بتایا گیا کہ اس کی اصل فائل برسوں سے لاپتہ تھی جو اب برآمد ہو چکی ہے اور زمین وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے نام پر بحال کر دی گئی ہے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ حال ہی میں زمین پر غیر قانونی قبضے کی کوشش کی گئی جس پر ایف آئی آر درج کی گئی۔

کمیٹی نے اس عمل کی شدید مذمت کی اور حکم دیا کہ زمین کو فوری طور پر محفوظ بنانے کے لیے حد بندی دیوار تعمیر کی جائے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتظامی غفلت اور کمزور عمل درآمد غیر قانونی قبضوں کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ سرکاری اراضی کے تحفظ کے لیے واضح طریقہ کار (SOPs) وضع کیے جائیں تاکہ مستقبل میں کسی قسم کے تنازعہ سے بچا جا سکے۔اجلاس میں سینیٹرز حسنہ بانو، خالدہ عطیب، محمد اسلم ابڑو، بلال احمد خان، سیف اللہ ابڑو، ہدایت اللہ خان، سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، سیکرٹری وزارت داخلہ اور متعلقہ اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔