Live Updates

افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ، ٹی ٹی پی کیساتھ مل کر پاکستان پرجنگ مسلط کی گئی ، خواجہ آصف

خودار قومیں بیگانی سر زمین ،وسائل پر نہیں پلتیں ،پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت آگیا،اب احتجاجی مراسلے، امن کی اپیلیں ہونگی نہ وفد کابل جائینگے ، وزیر دفاع

جمعہ 17 اکتوبر 2025 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کی حکومت کو بھارت کی پراکسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان، بھارت اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے لیکن اب کابل کے ساتھ تعلقات پر ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر طالبان کے 2021ء میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی روکنے کیلئے حکومتی کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اس دوران کابل کا 4دفعہ دورہ کیا، وزیردفاع اور آئی ایس آئی کے دو، نمائندہ خصوصی کے 5، سیکریٹری کے 5، مشیر قومی سلامتی کا ایک، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس 8، بارڈر فلیگ میٹنگ 225، احتجاجی مراسلے 836اور 13دفعہ ڈیمارش کیا گیا۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے بتایا کہ 2021 سے لے کر اب تک 3ہزار 844شہادتیں ہوئیں، جس میں سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران دہشت گردی کے 10ہزار 347واقعات ہوئے، سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا اور اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا، پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہو گا، اب کابل میں ان کی اپنی حکومت یا خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5سال ہو گئے ہیں۔خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا، ہماری سر زمین اور وسائل 25کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے، خودار قومیں بے گانی سر زمین اور وسائل پر نہیں پلتیں اور اب احتجاجی مراسلے، امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی اور کابل وفد نہیں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات