”جان کے بدلے ،کان کے بدلے کان“،قصاص قانون کا نفاذ کر دیاجائے تو مختلف قوانین نہیں بنانے پڑیں گے‘مفتی منیب الرحمن،قانون کی دس کتابیں پہلے ہیں پچاس اور بنا لیجئے کیا ہو جائے گا،انٹرویو

منگل 1 جولائی 2014 08:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1جولائی۔2014ء)ماہر عالم دین اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ ”جان کے بدلے جان اور کان کے بدلے کان“ کے قصاص قانون کا نفاذ کر دیاجائے تو مختلف قوانین نہیں بنانے پڑیں گے،مسائل کا حل قانون کی حکمرانی ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سیدھا سیدھا قصاص ہے جان کے بدلے جان، کان کے بدلے کان، آنکھ کے بدلے آنکھ اور زخموں کا بھی قصاص ہے کوئی بھی ہو۔

قانون کو نافذ کردیں تو اتنی اقسام کے قانون بنانے کی ضرورت ہی نہیں، اگر یہ بنا بھی لیں تو پہلے سے بھی ہوئے قانون کہاں نافذ ہورہے ہیں۔

حل تو یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی ہو، وہ ہے نہیں تو قانون کی دس کتابیں پہلے ہیں پچاس اور بنا لیجیے کیا ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

ملک میں غیرت کے نام پر تازہ ترین واقعہ ایک روز قبل پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کے قریب ڈسکہ کے علاقے میں پیش آیا جہاں گھر والوں نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی اور اس کے شوہر کو قتل کردیا۔

مقامی پولیس کے مطابق 17 سالہ معافیہ بی بی نے گھر والوں کی رضا مندی کے بغیر 30 سالہ سجاد احمد سے 19 جون کو شادی کی تھی۔لڑکی کا خاندان بعدازاں اس شادی کو تسلیم کرنے کا جھانسہ دے کر جوڑے کو گھر واپس لایا جہاں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ٹوکے کے وار کر کے اس نوبیاہتا جوڑے کو قتل کردیا۔پولیس حکام کے مطابق لڑکی کے دادا، والدہ اور دو چچاوٴں کو گرفتار کر کے ان کا عدالت سے ریمانڈ لے لیا گیا ہے۔