حارث سٹیل ملز کیس کے مرکزی کردار شیخ محمد افضل کی ضمانت کی درخواست ،سپریم کورٹ نے بینک آف پنجاب اور سلک بینک کو نوٹس جاری کردئیے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے بینکوں کو سننا ضروری ہے،چیف جسٹس،جائزہ لیں گے کہ آیا آپ پلی بارگین کے مستحق ہیں یا نہیں؟جسٹس عظمت سعید

منگل 1 جولائی 2014 08:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1جولائی۔2014ء) سپریم کورٹ نے حارث سٹیل ملز کیس کے مرکزی کردار شیخ محمد افضل کی ضمانت کی درخواست پر بینک آف پنجاب اور سلک بینک کو نوٹس جاری کردئیے اور ان سے پلی بارگین کے حوالے سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ حکم چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیر کے روز جاری کیا۔ اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے بینکوں کو سننا ضروری ہے اسلئے انہیں نوٹس جاری کررہے ہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب و دیگر حکام بینکوں کو عدالتی حکم سے آگاہ کریں جبکہ عاصمہ جہانگیر نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ محمد افضل نے 153 ملین ادا کردئیے ہیں جبکہ 292 ملین باقی رہ گئے ہیں۔ وہ کوئی سیریل کلر نہیں کہ ساڑھے چار سال سے جیل میں پڑے سڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ دلائل گذشتہ روز دئیے۔ عاصمہ جہانگیرملزم کی طرف سے پیش ہوئیں اور بتایا کہ ساڑھے چار سال سے افضل جیل میں ہے۔

18 نومبر 2009ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب عدالت نے 9 دسمبر 2012ء کو آرڈر جاری کیا۔ درخواست گزار نے جو سکیورٹی دی تھی وہ پوری ہے مگر سہولیات نہیں دی جارہیں‘ 150 ملین روپے ادا کردیئے ہیں۔ سلک بینک کا سوال یہ ہے کہ ملزم کو 2009ء میں گرفتار کیا گیا اور احتساب عدالت میں ریمانڈ کیلئے پیش کیا۔ عدالت نے سب مقدمات میں ریمانڈ جاری کردیا۔ 6 جولائی 2010ء میں آرڈر جاری کیا گیا۔

نیشنل بینک اور سلک برانچ سے بھاری قرضہ حاصل کیا۔ تفتیشی سے تمامتر ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ آپ کا کہنا ہے کہ آپ نے پہلے ہی کافی رقم دے دی ہے لیکن انصاف کیلئے ضروری ہے کہ ہم بینک حکام کو بھی سن لیں۔ بینک اپنے قرضے واپس لینے کے پابند ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ اس میں تین بینک ملوث ہیں۔ پنجاب اور سلک بینک رہ گئے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دونوں بینکوں کیساتھ پلی بارگین ہوچکی ہے۔ جسٹس جمشید پر مشتمل کمیٹی نے میری جائیداد فروخت کرکے رقم حاصل کی۔ میں کوئی سیریل کلر تو نہیں کہ میرے بیوی بچوں کو پکڑا گیا۔ ساڑھے چار سال سے جیل میں پڑا سڑ رہا ہوں۔ جسٹس عظمت سعیدنے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ آیا آپ پلی بارگین کے مستحق ہیں یا نہیں؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بینکوں کو سننا چاہتے ہیں تاکہ انصاف ہوسکے۔

عدالت نے آرڈر تحریر کراتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حوالے سے حکم بارے درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ سکیورٹی کافی ہے۔ پراپرٹی کی موجودہ قیمت بھی کافی ہے۔ درخواست گزار 40 فیصد رقم دے چکا ہے اور گذشتہ ساڑھے چار سال سے جیل میں ہے جوکہ انصاف کے مطابق نہیں ہے۔ انصاف کی فراہمی کیلئے پنجاب بینک اور سلک بینک کو نوٹس جاری کئے جاتے ہیں۔ پراسیکیوٹر اس آرڈر سے بینک حکام کو آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت آئندہ پیر کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :