متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کراچی ،پشاور ائرپورٹ پر حملوں کیخلاف سینٹ سے احتجاجاً ٹوکن واک آوٹ ،اپوزیشن کا حکومتی وزراء کے غیر تسلی بخش جوابات پر سینٹ میں شدید احتجاج،ان واقعات پرکمیشن بنانے کا مطالبہ

منگل 1 جولائی 2014 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1جولائی۔2014ء) متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کراچی ،پشاور ائرپورٹ پر حملوں کیخلاف سینٹ سے احتجاجاً ٹوکن واک آوٹ کیا گیا ۔ اپوزیشن نے حکومتی وزراء کے غیر تسلی بخش جوابات پر سینٹ میں شدید احتجاج کیا اور ان واقعات پرکمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ۔ پیر کے روز سینٹ کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا اور سینیٹر زاہد خان کے احتجاج پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ کراچی ائرپورٹ کے واقعہ کا وزیراعظم نواز شریف نے سخت ایکشن لیا ہے وفاقی حکومت اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیں اے ایس ایف میں بھرتیاں کرینگے پشاور اور کراچی ائرپورٹ کے حقائق منظر عام پر لائیں گے چونکہ صوبائی معاملہ ہے اس لیے سندھ اور کے پی کے کی حکومتوں سے وفاق ان واقعات پر رابطہ میں ہیں ایم ڈی پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے آئی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انکوائری کریں قوم کو ان واقعات پر تنہا نہیں چھوڑیں گے وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ ان دونوں واقعات سے قوم میں سخت تشویش پائی جاتی ہے لاء اینڈ آرڈر کو حکومت بہتر بنائے گی سکیورٹی پلان ازسرنو مرتب کررہے ہیں تحفظ پاکستان اس لیے لایا جارہا ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کریں کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے سینٹ میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کے دو وزراء کے بیانات غیر تسلی بخش ہیں ایوان ان جوابات سے مطمئن نہیں ہے حکومت نے کیا جامع انتظامات کئے ہیں لوگوں کے جان ومال کو تحفظ دینے کے لیے کیا اقدامات کئے ہیں غیر تسلی بخش جوابات دیں ہم وزراء کے جوابوں سے مطمئن نہیں ہیں قومی سلامتی کی پالیسی کی طرح یہ بیانات بھی معنی نہیں رکھتے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ جہاز پر فائرنگ کے واقعہ پر پشاور نہیں گئے ہیں ۔ سابق وفاقی وزیر سینیٹر بابر غوری نے کہا کہ کراچی ائرپورٹ پر جو واقعہ ہوا وہ تشویشناک ہے ایوی ایشن کے وزیر ایوان کو ان واقعات سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیں عید کے موقع پر حکومت اضافی طیارے چلائے تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سول ایوی ایشن کے وزیر کراچی کے واقعہ پر استعفیٰ دیں ۔

پی پی پی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اس وقت شمالی علاقہ جات میں آپریشن ہورہا ہے ضرورت آئی ڈی پیز کی مدد کرنے کی ہے عمران خان اسلام آباد میں دس لاکھ افراد کو اسلام آباد میں اکٹھا کرنے کی بات کررہے ہیں متاثرین آئی ڈی پیز کو ہوگا وہ سخت مشکلات میں پاک فوج کا قوم ساتھ دے فوج جانیں قربان کررہی ہے ہم احتجاج اور دھرنوں کی باتیں کررہے ہیں سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء ممبران اسمبلی نے ایک ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان کیا کہ وہ آئی ڈی پیز کی امداد کے لیے ایک ماہ یک تنخواہ دینگے اپوزیشن کے لوگوں کو اس کار خیر میں شامل نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اگر آئی ڈی پیز میں متاثرین سے ملنے گئے مگر ملاقات نہی کی لاہور میں معصوم لوگوں کا قتل عام ہوا معصوم لوگوں کا قتل عام ہوا سو معصوم لوگوں کو زخمی کردیا گیا یہ کیا جمہوریت ہے کہ معصوم لوگوں کی لاہور می قتل ہورہا ہے حکومت خاموشی سے اصل محرکات کیا ہیں منظر عام پر لائیں ۔