اافغانستان: نیٹو آئل ٹینکروں پر ’حملہ‘، 400 ٹینکر نذرِ آتش، پولیس آگ کے بھڑکنے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے،ترجمان پولیس سربراہ، طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی، طالبان نے غیر ملکی افواج کو تیل کی رسد کو نشانہ بنایا ہے،ترجمان طالبان

اتوار 6 جولائی 2014 05:56

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جولائی۔2014ء )افغانستان میں طالبان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کابل کے مضافاتی علاقے میں آئل ٹینکروں پر راکٹ حملہ کیا ہے جس کے بعد درجنوں ٹینکروں کو آگ لگ گئی ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جمعے کی شب پیش آنے والے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا۔ آگ بجھانے والا عملہ ساری رات آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتا رہا تاہم سنیچر کی صبح تک آگ بھڑک رہی تھے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ ٹینکر نیٹو افواج کے لیے ایندھن لے کر جا رہے تھے مگر حملے کے وقت وہ کھڑے ہوئے تھے۔افغان سکیورٹی حکام نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ کم از کم چار سو ٹینکروں کو آگ لگی ہے۔کابل میں پولیس کے سربراہ کے ترجمان ہشمت ستانزئی کا کہنا ہے کہ پولیس آگ کے بھڑکنے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے غیر ملکی افواج کو تیل کی رسد کو نشانہ بنایا ہے۔

اگرچہ پاکستان میں نیٹو کے آئل ٹینکروں پر حملے معمول کی بات بن گئے تھے، ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں یہ کبھی کبھار ہی ہوتے تھے۔بدھ کے روز طالبان کے ایک خودکش بمبار نے کابل میں فضائیہ کی ایک بس پر حملے کیا جس میں آٹھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔اس کے علاوہ گذشتہ ماہ بھی کابل میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں ایک اعلیٰ سرکاری محمد معصوم ستانکزئی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے۔

وہ اس سرکاری گروپ کے مشیر ہیں جو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا ذمہ دار ہے۔یاد رہے کہ افغان عوام اس وقت صدارتی انتخاب کے دوسرے اور فیصلہ کن مرحلے کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں تاہم کابل کے کچھ علاقوں میں ان متنازع صدارتی انتخابات کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔دوسرے اور حتمی انتخابی دور میں صدر کے عہدے کے امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے گذشتہ سنیچر کو ہونے والی پولنگ میں دھاندلیوں کی شکایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اس میں دخل دینے کی مانگ کی تھی۔

پہلے مرحلے کی پولنگ میں ڈاکٹر عبداللہ کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے تھے لیکن انھیں ضروری واضح اکثریت نہیں مل سکی تھی جس کے سبب دوسرے مرحلے کا انتخاب کرنا پڑا اور اس میں دوسرے امیدوار ان کے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے اشرف غنی ہیں۔سرکاری طور پر انتخابات کا اعلان جولائی سے قبل نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :