القاعدہ نے موبائل بیٹری کے حجم کے برابر بم بنا لیا،فرانسیسی اخبار لے فیگارو کا دعوی

جمعرات 10 جولائی 2014 07:10

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء)فرانس کے ایک کثیر الاشاعت اخبار 'لے فیگارو' نے دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم القاعدہ نے موبائل فون کی بیٹری کے حجم کے برابر 'منی بم' تیار کرنے مین کامیابی حاصل کر لی ہے جسے اب کسی بھی ملک بھجوانا زیادہ آسان ہو گیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق القاعدہ کے اسی بم کی اطلاع کے بعد مختلف ممالک کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر امریکا آنے والی تمام پروازوں کے مسافروں کے سامان کی سخت چیکنگ کی جاتی ہے۔

القاعدہ کی جانب سے چھوٹے دھماکہ خیز مواد اور بموں کی تیاری میں کامیابی کے بعد امریکا مسافروں کے سامان کی تلاشی پر مجبور ہوا ہے۔ فرانس اور دوسرے ممالک بھی القاعدہ کے اس خطرے سے محفوظ نہیں ہیں اور القاعدہ کے 'اسمال بم' سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ عناصر کو اب بھاری حجم کے دھماکہ خیز مواد کو ایک سے دوسرے مقام تک لے جانے کی ضرورت نہیں رہی بلکہ تنظیم موبائل فون کی بیٹری کے سائز کے بم تیار کر کے انہیں لے جا سکتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکی سیکیورٹی ادارے اپنے ملک آنے والی پروازوں کے تمام مسافروں کے سامان کی سخت تلاشی لینے لگے ہیں۔رپورٹ کے مطابق معمولی حجم کے یہ بم تباہی پھیلانے میں بھاری مقدار کے دھماکہ خیز مواد سے خطرے میں کم نہیں ہیں۔ ایسے کسی بھی چھوٹے بم سے فضاء میں کسی بھی ہوائی جہاز کو بہ آسانی تباہ کیا جا سکتا ہے۔یاد رہے القاعدہ کے اسلحہ سازوں نے بموں کی تیاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کئی سال پیشتر شروع کیا تھا۔

سنہ 2010ء میں امریکا نے اس وقت مال بردار طیاروں کی تلاشی کے لیے ہنگامی احکامات جاری کیے تھے جب سعودی عرب، برطانیہ اور دبئی کے خفیہ اداروں نے یہ اطلاع دی تھی کہ اکتوبر 2010ء میں القاعدہ نے پرنٹنگ کے آلات میں دھماکہ خیز مواد امریکا بھیجنے کی سازش کا انکشاف کیا تھا۔یادرہے کہ چار سال قبل جزیرہ عرب کی القاعدہ کی جانب سے کارگو طیاروں میں دھماکہ خیز مواد امریکا بھیجنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد کسی قابل ذکر کاررائی کا سراغ تو نہیں ملا تاہم امریکی ماہرین اور خفیہ ادارے یہ خبریں دیتے رہے ہیں کہ القاعدہ کم سے کم حجم میں زیادہ تباہ کن دھماکہ خیز مواد پر مبنی بموں کی تیاری میں مصروف ہے۔

ماہرین کے خیال میں القاعدہ الیکٹرانکس کے آلات کی شکل میں دھماکہ خیز مواد ایک سے دوسرے ملک بھجوا سکتی ہے۔ جب سے یہ خدشہ پیدا ہوا امریکا آنے والے سامان بالخصوص الیکٹرونکس کے آلات، لیپ ٹاپس اور موبائل فون وغیرہ کی مکمل چھان بین کی جاتی رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :