مولانا فضل الرحمن کی وزیراعظم سے ملاقات‘ امن و امان و سیاسی صورتحال‘ شمالی وزیرستان آپریشن اور آئی ڈی پیز کے معاملات پر تبادلہ خیال،متاثرین آپریشن ہمارے بھائی ہیں ،مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، نواز شریف،حکومت آئی ڈی پیز کے حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھائے‘ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے کسی غیر جمہوری ہتھکنڈے کا حصہ بنیں گے نہ کسی کو جمہوریت ڈی ریل کرنے کی سازش کرنے دیں گے ،مولانا فضل الرحمن

جمعرات 10 جولائی 2014 07:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات‘ ملک کی مجموعی امن و امان و سیاسی صورتحال‘ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن اور اس کے نتیجے میں آنے والے لاکھوں آئی ڈی پیز کے معاملات پر تبادلہ خیال‘ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت آئی ڈی پیز کے حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھائے‘ انہیں کم از کم بنیادی سہولیات فل الفور مہیا کی جا ئیں آپریشن کے بعد ان کی بحالی کے بھی پلان تیار کیا جائے وزیراعظم سے مطالبہ‘ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے کسی غیر جمہوری ہتھکنڈے کا حصہ بنیں گے نہ ہی کسی کو جمہوریت ڈی ریل کرنے کی سازش کرنے دیں گے۔

وزیراعظم سے گفتگو‘ جبکہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ متاثرین آپریشن ہمارے بھائی ہیں مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

(جاری ہے)

اربوں روپے ان کی بحالی پر خرچ کئے جا ئیں گے۔

مولانا فضل الرحمن کو یقین دہانی ‘ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی بھی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات‘ نئے الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد خان کے مطابق مولانا فضل الرحمن بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں میاں نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کی ملاقات کے دوران مولانا نے آئی ڈی پیز کا معاملہ اٹھایا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائیں تاکہ ان کا احساس کمتری ختم کیا جاسکے۔

کیونکہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ آئی ڈی پیز کو سہولیات کی فراہمی اور ان کی آپریشن کے بعد گھروں واپسی اور بحالی ہے جو کہ کسی چیلنج نہیں جس پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ آپریشن کی صورت میں بے گھر ہونے والے افراد ہمارے بھائی ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے جبکہ ان کی بحالی کیلئے بھی اربوں روپے خرچ کئے جائیں گے۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کوبتایا کہ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی ا من و امان اور سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں خصوصاً تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے عید کے بعد حکومت مخالف متوقع احتجاجی تحریک پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا

اور مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت پسند لوگ ہیں اور کسی بھی غیر جمہوری ہتھکنڈے کا حصہ بنیں گے اور نہ ہی کسی کو جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے اور جمہوریت کے تسلسل سے بھی ملک میں امن و استحکام اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔ اس تعاون پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کا شکریہ بھی کیا اور کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ف اہم اتحادی ہیں اور جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر غیر جمہوری اقدام کرنے والوں کو ناکام بنائیں گے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ملاقات کے دوران نئے الیکشن کمشنر کے نام پر بھی مشاورت کی گئی اور اس سلسلے میں سید خورشید شاہ نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رائے طلب کی۔ جبکہ ملاقات کے دوران دیگر باہمی امور بھی زیر بحث آئے۔