ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان عارضی معاہدے کی مدت میں چار ماہ کی توسیع، عارضی ڈیل کی مدت 24نومبر کو ختم ہو گی

پیر 21 جولائی 2014 05:50

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء)ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان عارضی معاہدے کی مدت میں چار ماہ کی توسیع کا اعلان کر دیا گیا ہے، جس دوران ایران کے منجمد مالی وسائل میں سے مزید 2.8 بلین امریکی ڈالر کا اجراء ممکن ہو سکے گا۔یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اعلان کیا گیا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کا طویل المدتی حل تلاش کرنے کے لیے رواں برس فروری سے جاری مذاکراتی عمل کو مزید وقت دینے کے لیے گزشتہ برس نومبر میں طے پانے والی ڈیل میں مزید چار ماہ کی توسیع پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

اب عارضی ڈیل کی مدت چوبیس نومبر کو ختم ہو گی، جس دوران امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین پر مشتمل چھ عالمی قوتوں کا گروپ اور تہران حکومت کسی جامع اور طویل المدتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

آئندہ چار ماہ کے دوران ایرانی حکومت عارضی ڈیل کی طے شدہ شرائط پر عمل در آمد جاری رکھے گی، جن میں حساس ترین جوہری سرگرمیوں کی معطلی، یورینیم کی بیس فیصد تک افزودگی کے عمل کو روکنا اور عالمی برادری کے خدشات کو دور کرنے کا عمل جاری رکھنا شامل ہیں۔

اس دوران تہران حکومت کو متنازعہ اراک ری ایکٹر کی تعمیر و توسیع کا عمل بھی معطل رکھنا ہو گا۔امریکی اہلکاروں نے مطلع کیا ہے کہ نئی شرائط کے تحت ایران نے اس بات کی بھی حامی بھر لی ہے کہ وہ اپنے بیس فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخائر میں سے دارالحکومت تہران کے ایک ریسرچ ری ایکٹر کے لیے ایندھن تیار کرے گا۔ ایران پہلے ہی یورینیم گیس کو آکسائڈ میں تبدیل کر چکا ہے اور اب اسے ایندھن کی شکل دینے سے یہ کافی مشکل ہو جائے گا کہ ایران اسے کسی جوہری ہتھیار کی تیاری کے لیے استعمال کر سکے۔

امریکی اہلکاروں کے بقول ایران یورینیم گیس کے ذخائر کی قوت میں بھی مزید کمی کرے گا۔جینوا معاہدے کی شرائط کے تحت ایران کو اپنے خلاف عائد چند پابندیوں سے چھوٹ دیے جانے کا عمل جاری رہے گا، جن میں سونے کی تجارت، قیمتی دھاتوں، پیٹرو کیمیکلز اور آٹو انڈسٹری پر پابندیوں کی چھوٹ شامل ہیں۔بیرونی ممالک میں اس وقت ایران کے قریب ایک سو بلین ڈالر منجمد ہیں۔ معاہدے میں توسیع کے سبب آئندہ چار ماہ کی مدت میں ایران کے لیے 2.8 بلین ڈالر جاری کیے جا سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بیس جنوری سے لاگو ہونے والے عارضی معاہدے کے پہلے چھ ماہ میں ایران کے 4.2 بلین ڈالرکو آٹھ اقساط میں جاری کیا گیا تھا۔اس دوران خام تیل، بینکنگ اور اقتصادی شعبوں پر عائد پابندیاں جاری رکھی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :