کابل کی جانب سے کارروائی کا خطرہ، نواز شریف نے افغانستان بھیجاتھا، محمود خان اچکزئی،وزیر اعظم پاکستان دونوں ممالک کے درمیان کسی قسم کی غلط فہمی نہیں چاہتے، حامد کرزئی چاہتے تھے کہ پاکستان کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی کرے،بی بی سی کو انٹرویو

پیر 21 جولائی 2014 06:04

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء)پاکستان کی سیاسی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے ان کو افغانستان بھجوایا تھا کیونکہ مصدقہ اطلاعات تھیں کہ ’افغانستان پاکستان کے خلاف کارروائی‘ کرنے والا ہے۔برطانوی نشریاتی بی بی سی کو لندن میں ایک خصوصی انٹرویو میں اچکزئی نے کہا ’پاکستان کو کابل سے باوثوق ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ افغانستان پاکستان کے خلاف کوئی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

اچکزئی نے کہا کہ’وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کا اصرار تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان نہ تو کسی قسم کی غلط فہمی نہیں چاہتے اور نہ ہی کسی قسم کی خطرناک صورتحال۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے بتایا کہ کابل کے دورے پر سیکریٹری خارجہ اغزاز احمد چوہدری بھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ کابل کے دورے پر ان کی افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے قریب رفقاء سے دو ملاقاتیں ہوئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ملاقات میں چین اور امریکہ کے افغانستان میں سفیر بھی موجود تھے۔محمود خان اچکزئی نے بتایا کہ حامد کرزئی چاہتے تھے کہ پاکستان کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی کرے۔انھوں نے بتایا کہ تین جون کو کنڑ کے علاقے میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی مبینہ کارروائی میں تین افغان آرمی کے اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حامد کرزئی جوابی کارروائی کے بارے میں منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دونوں ممالک کو پوری دنیا کے سامنے یہ کہنا ہو گا کہ ایک دوسرے کی خود مختاری کا خیال رکھا جائے گا۔’ایک بار یہ کہہ دیا گیا تو افغان طالبان افغانستان کی حکومت اور پاکستانی طالبان پاکستان کی حکومت سے بات چیت کریں گے۔واضح رہے کہ پچھلے ماہ افغانستان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس واقعے کے بعد صدر حامد کرزئی نے جوابی کارروائی کی تیاری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔یاد رہے کہ جولائی کے شروع میں افغانستان کے آٹھ رکنی فوجی وفد نے جی ایچ کیو میں ڈی جی ملٹری آپریشن میجر جنرل عامر ریاض سے ملاقات کی تھی۔