داعش نے 700 گرفتار یزیدی خواتین سر بازار نیلام کر دیں

ہفتہ 16 اگست 2014 09:18

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اگست۔2014ء)شمالی عراق پر قبضہ کرنے کے بعد خود ساختہ اسلامی خلافت کی دعویدار تنظیم دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے نام نہاد اسلامی قوانین کھل کر دنیا کے سامنے آنے لگے ہیں۔ اسی ضمن میں داعش کے مظالم کا ایک تازہ واقعہ موصل میں سامنے آیا ہے جہاں تنظیم نے سنجار کے مقام سے گرفتار کی گئی یزیدی فرقے کی 700 خواتین کو موصل کے ایک بازار میں سر عام ایک بولی کے دوران لونڈیاں بنا کر فروخت کر دیا۔

عرب ٹی وی کے مطابق شمالی عراق میں نینویٰ کے پہاڑوں میں پھنسے ہزاروں عیسائی، ترکمان اور یزیدی قبائل داعش کے خود ساختہ شرعی قوانین کا سامنا کر رہے ہیں۔ جہاں جہاں داعش کی حکومت قائم ہے وہاں پر خواتین کو گھروں سے باہر نکلنے، فٹ بال کھیلنے، ملازمت کرنے اور ٹیلی ویڑن دیکھنے پر پابندی ہے۔

(جاری ہے)

مشرقی عیسائی خطرے میں" کے نام سے قائم ایک عیسائی این جی او کے چیئرمین پیٹرک کرم نے نینویٰ، موصل اور شمالی عراق میں داعش کے چْنگل میں پھنسے ہزاروں شہریوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فرانسیسی حکومت کی مساعی کی تعریف کی۔

انہوں کہا کہ فرانس پہلا ملک ہے جس نے عراق میں شورش زدہ علاقوں میں عیسائی اور دوسری اقلیتوں کے لیے ہنگامی امدادی سامان بھجوایا ہے۔

مسٹر پیٹرک کرم کا کہنا تھا کہ داعش کے ستائے مسیحی برادری کے لوگ کھلے آسمان تلے بے یار ومدد گار پڑے ہیں۔ انہیں جہاں بھوک اور گھر بدری کے باعث اپنی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اس سے زیادہ داعش کے مسلح جنگجووٴں سے خطرہ ہے۔

ان کی فوری مدد نہ کی گئی تو انسانی المیہ رو نما ہو سکتا ہے۔شمالی عراق میں عیسائی اکثریتی علاقے نینویٰ سے ایک مقامی عیسائی پادری انیس حنا الدمنیکی نے ٹیلی فون پر فرانسیسی میڈیا کو صورت حال کی سنگینی کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نینویٰ کے بیشتر پہاڑی علاقے دولت اسلامی کے جنگجووٴں کے تسلط میں ہیں، جہاں سے مسیحی برادری کے ہزاروں لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے گھربار چھوڑ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں آبادی موجود ہے وہاں داعش نے اپنے خود ساختہ اسلامی قوانین نافذ کر دیے ہیں جن میں خواتین کے ختنے کے ساتھ ان کے کام کاج، ٹی وی دیکھنے اور فٹ بال کھیلنے پر سختی سے پابندی ہے۔بشپ حنا دمنیکی نے بتایا کہ ہرطرف داعش کا خوف پھیلا ہوا ہے، کیونکہ شدت پسند تنظیم غیرمسلم شہریوں کو پکڑکرانہیں جبری مسلمان کرنے کی کوشش کے ساتھ رقوم کی قلت کو پورا کرنے کے لیے انہیں فروخت بھی کرتے ہیں۔

حال ہی میں یزیدی قبیلے کی حراست میں لی گئی 700 خواتین کو موصل کے ایک بھرے بازار میں کھلے عام بولی میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ بولی کے دوران ایک خاتون کی کم سے کم قیمت 150 ڈالر مقرر کی گئی تھی۔خیال رہے کہ شمالی عراق کے مرکزی شہر موصل سمیت ملک کے ایک بڑے حصے پر القاعدہ سے منحرف تنظیم داعش نے ایک ماہ قبل ڈرامائی انداز میں قبضہ کر لیا تھا۔ اب یہ تنظیم تیزی کے ساتھ شام اور عراق میں اپنی فتوحات اور خود ساختہ خلافت کو توسیع دینے کے لیے کوشاں ہے۔

متعلقہ عنوان :