غزہ پر جنگ، امریکی اسلحہ سخت حفاظت میں اسرائیل پہنچایا گیا،امریکی ترجمان میری حرف کا تفصیلات جاری کرنے سے انکار

ہفتہ 16 اگست 2014 09:18

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اگست۔2014ء)اوباما انتظامیہ نے اسرائیل اور غزہ کی حالیہ جنگ کے پیش نظر اسرائیل پر جہاں زور دیا کہ شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ وہیں امریکا نے غزہ پر بمباری کے دوران اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فراہمی محفوظ بنانے کے لیے اپنے اسلحہ سے لیس بحری جہاز بھی اسرائیل کے نزدیک سمندر میں پہنچا دئیے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک ماہ سے طویل جنگ جس میں تقریبا دو ہزار فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 64 فوجیوں سمیت 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ وائٹ ہاوس کے حکام نے خاموشی کے ساتھ اپنے مسلح بحری جہاز مشرق وسطی میں بھجوا دیے تھے تاکہ پینٹا گان کی طرف سے اسرائیل کے لیے امریکی اسلحے کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ بن سکے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ نے اس دوران اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے لیے اسلحہ فراہمی کے معاملات پر کنٹرول مضبوط کر لیا۔ امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان میری حرف نے اس امر سے اتفاق کیا کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے لیے امریکی اسلحے کی فراہمی غیر معمولی سکیورٹی کے ماحول میں بھجوایا گیا۔تاہم ان کی خواہش تھی کہ اس چیز کو نمایاں نہ کیا جائے کہ اسرائیل کے لیے پینٹاگان کی اسلحہ فراہمی پر حیران ہوئے تھے۔

میری حرف نے مزید کہا '' یہ فطری بات ہے کہ امریکی اداروں نے اسرائیل کا معمول سے زیادہ خیال رکھا ، ان کے خیال میں اسرائیل کے لیے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔انہوں نے غزہ پر جنگ کے دوران اسرائیل کے لیے امریکی فیصلوں کی تفاصیل میڈیا کے ساتھ شئیر کرنے سے معذرت کی۔اس کے باوجود امریکا کی طرف سے یہ اعادے کے ساتھ کہا گیا اسرائیل عام شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

خیال رہے اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے تقریبا دو ہزار فلسطینیوں میں غالب اکثریت عام شہریوں کی ہے جبکہ اسرائیل کی 67 ہلاکتوں میں صرف تین شہری شامل ہیں۔غزہ میں چار سو سے زائد بچے بھی اسرائیلی بمباری کے باعث لقمہ اجل بنے ہیں، اسی دوران اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں انروا کے تعلیمی ادروں کو نشانہ بنایا تو امریکا نے بھی اس پر سخت بیان جاری کیا۔

متعلقہ عنوان :