مصر،حسنی مبارک اورانکے سات کمانڈرز قتل کے الزام سے بری ،عدالت نے مبارک کو کرپشن کے الزام سے بھی بری قرار دیا

اتوار 30 نومبر 2014 09:37

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2014ء)مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر حسنی مبارک کے خلاف 2011ء کی احتجاجی تحریک،جس کے نتیجے میں سابق مرد آہن کا کئی دہائیوں پر محیط دورے حکومت اختتام پذیر ہوگیا تھا،کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں پر قتل کا الزام مسترد کردیا ہے۔عدالت نے مبارک کو کرپشن کے الزام سے بھی بری قرار دیا ہے،تاہم وہ بدستور جیل میں رہیں گے کیونکہ وہ کرپشن کے ایک علیحدہ کیس میں تین سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

مظاہرین کی ہلاکتوں کے معاملے پر سابق وزیرداخلہ حبیب العدلی سمیت ان کے ساتھ کمانڈرز کو بھی بری قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جب جج نے فیصلہ پڑھ کر سنایا تو کمرہ عدالت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور مبارک کے دو بیٹے اور شریک مدعا علیہان ان کی پیشانی چومنے کیلئے گھٹنوں کے بل گر گئے،جیسا کہ مبارک سٹریچر پر لیٹے ہوئے تھے۔فیصلہ ڈرامائی طور پر دوبارہ مقدمہ چلائے جانے کے بعد سامنے آیا جس میں سابق صدر نے اپنی تیس سالہ حکمرانی کا دفاع کیا۔ایک اپیلز عدالت نے مبارک کیلئے2012ء میں سنائی جانے والی ابتدائی عمر قید کی سزا کو تکنیکی بنیادوں پر مستردکردیا تھا۔ان کے وکیل فرید الدیب نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کے روز آنے والا فیصلہ اچھا فیصلہ ہے جو مبارک کے دور کے مربوط ہونے کا ثبوت ہے۔

متعلقہ عنوان :