سینٹرل جیل فیصل آباد میں84سالہ نظام دین پھانسی کے تختہ دار چڑھنے سے چند گھنٹے قبل مقتولہ خاتون کے ورثاء کی طرف سے معاف کرنے پر بچ گیا

ہفتہ 18 اپریل 2015 09:28

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 اپریل۔2015ء)سینٹرل جیل فیصل آباد میں84سالہ نظام دین پھانسی کے تختہ دار چڑھنے سے چند گھنٹے قبل مقتولہ خاتون کے ورثاء کی طرف سے معاف کرنے پر بچ گیا ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے مطابق تھانہ بٹالہ کالونی کے علاقے محمدی چوک میں نظام دین جس کی عمر 68سال کے لگ بھگ تھی اس کے بیٹوں کا محلہ میں جھگڑا ہوا 67سالہ نظام دین وہاں پہنچا اس دوران فائرنگ ہونے سے ایک شخص ہلاک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک راہ چلتی خاتون بھی فائر لگنے سے جاں بحق ہوگئی بعد ازاں سیشن عدالت نے نظام دین کو قتل کے اس مقدمے میں سزائے موت کی سزا کا حکم سنایا نظام دین 1998ء سے جیل میں قید تھا اب اس کی عمر 84سال کے لگ بھگ ہوچکی تھی نظام دین کے لواحقین نے پھانسی سے قبل آخری ملاقات بھی کرلی تھی مگر اچانک فیصل آباد کے شہر کی اہم شخصیتوں میں جن میں یونین کونسل فیصل آباد کے سابق ناظم محمد سلیم انصاری اور پاکستان تحریک انصاف کے یوتھ ونگ کے صدر فرخ حبیب نے مدعی پارٹی سے رابطہ قائم کیا مگر اس واقعہ میں قتل ہونے والے مدعی پارٹی نے صلح کرنے سے انکار کردیا بعد ازاں جب ایف آئی آر کو دیکھا گیا تو اس میں اندراج درج تھا کہ ملزم نظام دین کی گولی سے یا فائرنگ سے راہ چلتی خاتون جاں بحق ہوئی تھی چنانچہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب اور تحریک انصاف کے مقامی ایم پی اے خرم شہزاد نے مقتولہ کے لواحقین سے رابطہ کیا جنہوں نے مجرم نظام دین کو بوڑھا ہونے معاف کردیا چنانچہ اس کی اطلاع فوری طور پر صدر مملکت ہوم سیکرٹری اور دیگر حکام کے ساتھ ساتھ سینٹرل جیل کے سپرٹینڈنٹ کو دی گئی اس اطلاع کے چند گھنٹے قبل حکومت کی طرف سے فوری طور پر بوڑھے شخص نظام دین کی پھانسی دینے سے روک دیا گیا اس طرح صلح کی وجہ سے چوراسی سالہ بوڑھے شخص نظام دین موت کے منہ سے جانے سے بال بال بچ گیا ۔

متعلقہ عنوان :