جرمنی میں آپریشن کے بعد جسم میں رہ گئی اشیاء سے سینکڑوں اموات

ہفتہ 18 اپریل 2015 09:14

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 اپریل۔2015ء)مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک گروپ نے اپنے ایک جائزے میں کہا ہے کہ جرمنی میں اندازاً چھ تا سات سو مریض سالانہ اس وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کہ ڈاکٹر آپریشن کے دوران اْن کے جسموں میں متعدد اَشیاء بھول جاتے ہیں۔ ایکشن الائنس فار پیشنٹس سیفٹی (APS) نے کہا ہے کہ ایسے کیسز کی تعداد تین ہزار سے بھی زیادہ ہے، جس میں ڈاکٹر آپریشنز کے دوران مریضوں کے جسموں کے اندر ایسی چیزیں بھول گئے، جنہیں وہاں نہیں ہونا چاہیے تھا۔

بہت سے کیسز میں جسم کے اندر روئی یا اس قسم کی دوسری چیزوں کی موجودگی کا بروقت پتہ چل جاتا ہے اور ایک دوسرے آپریشن کے ذریعے یہ چیزیں جسم سے نکال لیے جانے پر مریضوں کی جانیں بچ جاتی ہیں۔ایکشن الائنس فار پیشنٹس سیفٹی میں ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ میڈیکل کمپنیوں، ہسپتالوں اور ہیلتھ انشورنس کمیپنیوں کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ گروپ اس امر کے لیے کوشاں رہتا ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کو نادانستگی میں کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں نقصان سے بچایا جائے۔

یہ گروپ مریضوں کو اْن بیکٹریائی انفیکشنز سے بچانے کے لیے بھی سرگرم ہے، جن کا مریض عموماً ہسپتالوں میں اپنے قیام کے دوران شکار ہو جاتے ہیں۔رواں ہفتے مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ کی سالانہ کانفرنس جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اس گروپ کی چیئرپرسن ہیڈوِک فرانسوا کیٹنر نے کہا کہ ہسپتالوں میں حالات بدلنے کی ’بہت زیادہ ضرورت‘ ہے۔ اْنہوں نے الزام لگایا کہ اکثر اوقات ہسپتال کے اخراجات کو مخصوص حدود کے اندر رکھنے کی غرض سے مریضوں کی بہبود نظر انداز کر دی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :