لاہور،باغبانپورہ میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک شدہ طالبان پنجاب کے اہم کمانڈر سمیت 3دہشت گردوں کے بارے معلومات سامنے آ گئیں

منگل 28 اپریل 2015 08:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 اپریل۔2015ء ) باغبانپورہ کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے طالبان پنجاب کے اہم کمانڈر سمیت 3دہشت گردوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سی آئی اے پولیس نے چند ہفتے قبل تحریک طالبان کے اہم کمانڈرقاسم رفیق کو حراست میں لیا جس نے لاہورکے علاقے گارڈن ٹاون ، مزنگ، ٹبی سٹی اورشالیمارمیں 4افراد کو قتل کیا تھا ملزم کی نشاندہی پرپولیس نے اس کے 2ساتھیوں حفیظ عرف محموداحمداوریاسرکو حراست میں لے رکھا تھامحمودسری لنکن ٹیم حملے میں ملوث مرکز ی ملزم تھا جبکہ یاسر نے چیچہ وطنی میں سی آئی اے کے کانسٹیبل کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا پولیس کی جانب سے تھانہ باغبانپورہ میں درج کروائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق انسپکٹر عثمان گجر زیرحراست ملزم قاسم رفیق کی نشاندہی پر باغبانپورہ کے علاقے شریف پورہ کملیاں والی کی گلی میں ایک مکان میں موجوددہشتگردوں کو پکڑنے کے لیے چھاپہ مارنے گیا جہاں ملزمان نے پولیس پارٹی پرفائرنگ کر دی جن کی فائر نگ سے ساتھی قاسم رفیق ہلاک ہو گیا جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے دونوں ملزم مارے گئے جبکہ پولیس اہلکار معجزانہ طورپرمحفوظ رہے انسپکٹرعثمان گجر نے پولیس کنٹرول روم پر11بج کر36 منٹ پراطلاع دی کہ وہ ہماری ٹیم چھاپہ مارنے کے لیے آئی تھے جہاں ملزمان سے ان کا مقابلہ ہو گیا ہے فوری پولیس کی گاڑیاں بجھوائی جائیں پھر 12بج کر7منٹ پردوسری کال چلائی کہ مقابلہ ختم ہو گیا ہے تینوں دہشتگرد مارے گئے ہیں اورتمام پولیس اہلکار معجزانہ طورپرمحفوظ ہیں جبکہ عینی شاہدین اس واقعہ کی کہانی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ پولیس ہتھکڑی لگے ملزمان کو لائی جو پہلے ہی نیم مردہ حالت میں تھے پھرانہیں گاڑی سے اتارکرفائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد پولیس مقابلے کا ڈرامہ رچا دیا جس گھرمیں دہشتگردوں کی چھپنے کا ڈرامہ رچایا گیا اس کی چابی بھی پولیس کے پاس تھی جو خودتالہ کھول کراندرگئے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تالہ توڑکراندر گئے تھے اس کے برعکس دروازہ کا تالہ اپنی اصل حالت میں موجود جو پولیس مقابلے کے جعلی ہونے کا پول کھولتا ہوا نظرآتاہے۔