انڈونیشیا میں فوج سویلین معاملات میں اپنا اثر بڑھا رہی ہے ، تھینک ٹینک کی رپورٹ

منگل 26 مئی 2015 06:25

(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مئی۔2015ء)ایک تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ انڈونیشیا میں فوج سویلین شعبوں میں اپنے کردار میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔انڈونیشیا میں کئی دہائیوں تک برسراقتدار رہنے والے فوجی آمر سْہارتو کے بعد ملک میں جمہوری اقدار نے فروغ پایا تھا۔ تاہم گزشتہ برس برسراقتدار آنے والے صدر جوکو وِدودو کے دور میں ایک مرتبہ پھر فوج سویلین معمولاتِ زندگی میں اپنا کردار مسلسل بڑھا رہی ہے۔

پالیسی انالیسٹ آف کانفلِکٹ (IPAC) نامی تھنک ٹھینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فوج ملکی سویلین اداروں پر اپنی گرفت مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے، ”جتنا لمبا عرصہ یہ ایسی سرگرمیوں میں مصروف رہے گی، اتنا ہی گہرا سیاسی اثر پیدا ہو گا اور پھر انہیں ان اداروں سے الگ کرنا اتنا ہی دشوار بھی ہو گا، خصوصا? انہیں سویلین قوانین اور مقدمات سے استثناء دے کر ریاستی اداروں میں داخل کرنا۔

(جاری ہے)

‘اس رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں مسلح افواج نے متعدد وزارتوں کے ساتھ معاہدے کر کے رفتہ رفتہ یہ اجازت حاصل کر لی ہے کہ وہ کھادوں کی تقسیم، جیلوں کی حفاظت اور عوامی و ریاستی بنیادی ڈھانچے کے قیام جیسے منصوبوں میں شامل ہو جائیں۔رواں ماہ ملکی فوج نے انسداد منشیات کی قومی ایجنسی کے ساتھ ایک یادداشت پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے تحت صدر وِدودو کی حمایت یافتہ ایک انسداد منشیات کی مہم میں فوج شامل ہو گی۔

صدر وِدودو نے منشیات کے خلاف ملکی جنگ کا اعلان کر رکھا ہے اور اس سے متعلقہ جرائم میں ملوث ملکی و غیرملکی افراد کو دی جانے والی موت کی سزاوٴں پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔تھنک ٹینک کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن اور غیرمقبول پولیس فورس سمیت متعدد تنازعات میں گھرے صدر کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رفتہ رفتہ سویلین اداروں میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہے۔انڈونیشیا میں شہری اداروں میں فوجی اثرورسوخ میں اضافے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی مسلسل تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم العارف کا کہنا ہے کہ صدر پارلیمان میں کم حمایت کے تناظر میں غالبا فوج کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس معاملے سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :