وفاقی اداروں میں 50 ہزار ، ذیلی اداروں میں65 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ میں انکشاف ،چیئرمین قائمہ کمیٹی و اراکین کا حیرت و تعجب کا اظہا ر ، وزیراعظم کو خط لکھ کر اسامیوں کو پر کرنے کی سفارش کی جائے گی ،فیصلہ ،پڑھے لکھے لوگ بے روزگاری کی وجہ سے مشکلات کا شکار ، اتنی آسامیاں خالی پڑی ہیں حکومت انہیں پر کرنے کیلئے اقدامات کرے ،سینیٹر محمد طلحہ محمود،وزیر مملکت آفتاب شیخ کی کمیٹی کو اسا میاں پر کرنے کیلئے تعاون کی یقین دھانی

اتوار 7 جون 2015 08:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 جون۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے انکشاف کیا کہ وفاقی اداروں میں 50 ہزار جبکہ ذیلی اداروں میں65 ہزار گریڈ1 تا 22 کی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں ہم نے 259 ملین روپے مانگے تھے مگر حکومت کی طر ف سے 140 ملین روپے فراہم کیے گئے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کی کارکردگی ،کام کا طریقہ کار ، بجٹ و دیگر معاملات کا تفصیل سے جائزہ لینے کے علاوہ سنٹرل سلیکشن بورڈ کی حالیہ میٹنگ کے حوالے سے سینئر افسران کی پروموشن پر تحفظات کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ندیم احسن افضل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1973 کے آئین کے تحت یہ ادارہ کام کر رہا ہے۔

ادارے کا کام تقرریاں ، افسران کی ٹریننگ ، ملازمین کے کیرئر پلاننگ ، پروموشن ، ملازمین کے ڈسپلن پر عمل درآمد کرنا شامل ہے چارپیشہ وارانہ گروپس کے انتظامی و منیجیمنٹ کے امور بھی سرانجام دیے جاتے ہیں جن میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ، پولیس سروس آف پاکستان ، آفس منیجمنٹ گروپ اور سیکرٹریٹ گروپ شامل ہیں ۔تمام ونگز کے متعلقہ انچارج نے قائمہ کمیٹی کو ونگز کی کارکردگی اور فنگشنز کے بارے تفصیلی آگاہ کیا ۔

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے انکشاف کیا کہ فیڈرل اداروں میں 50 ہزار جبکہ ذیلی اداروں میں65 ہزار گریڈ1 تا 22 کی اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے حیرت و تعجب کا اظہا ر کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ بے روزگاری کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اور اتنی آسامیاں خالی پڑی ہیں حکومت ان کو پر کرنے کیلئے اقدامات کرے ۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور آفتاب احمد شیخ نے کمیٹی کو اسا میاں پر کرنے کے حوالے تعاون کا یقین دلایا کمیٹی نے فیصلہ کہ وزیراعظم پاکستان کو خط لکھا جائے جس میں ان تمام اسامیوں کو پر کرنے کی سفارش کی جائے ۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں اگلے چھ ماہ میں تما م فائلوں کو کمپیوٹر ائز ڈ کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کمیٹی نے بتایا کہ ادارہ مختلف افسیرز کی ٹریننگ بھی کرا رہا ہے اور اس حوالے سے حکومت کی طرف سے ادارے کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے ہم نے 259 ملین روپے مانگے تھے مگر حکومت کی طر ف سے 140 ملین روپے فراہم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے بنائے گئے ہاسٹلز کو بھی بڑھانے کی اشد ضرورت ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی حکومت سے سفارش کر تی ہے کہ ٹریننگ کے متعلق جتنے بھی فنڈز طلب کیے جاتے ہیں وہ تمام فراہم کیے جائیں تاکہ افسران کی ٹریننگ کروا کر ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی جا سکے ۔

قائمہ کمیٹی ان کے بجٹ کو نہ روکنے کی سفارش کر دی ۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے کام کے بارے میں بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا سیکرٹریٹ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے بارے میں تبایا گیا کہ 1960سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ساتھ ہے اور آفس منیجمنٹ کورسز گریڈ 17 تا 22 کے افیسرز کو کرواتا ہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کے سوال پر کمیٹی کو تبایا گیا کہ چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر کے افیسرز ٹریننگ حاصل کرتے ہیں جبکہ گللگت بلتستان کے افیسرز کو ٹریننگ نہیں دی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان سے بات کر کے وہاں کے افسران کو بھی ٹریننگ کی سروسز فراہم کی جائیں ۔

پاکستان اکیڈمی برائے دیہی علاقہ پشاور کی ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ اب تک 30 ہزار افسران کو یہ ادارہ ٹریننگ دے چکا ہے ۔NCRD ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈویلپمنٹ سیکٹر میں کام کرنیو الے افسران کو یہ ادارہ اہم امور پر ٹریننگ دے رہا ہے اور ایک سال میں 40 سے زائد کورسز کرائے جاتے ہیں یہ ادارہ 1979 میں قائم ہوا تھا این جی اوز اکیڈمیز و دیگر اہم اداروں کے لوگوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے انہوں نے انکشاف کیا کہ ادارے کا بجٹ 20 لاکھ سے کم ہے جبکہ ٹریننگ پر آنے والے اخراجات چار کروڑ سے زائد ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام ٹریننگ سنٹرز سے بجٹ ، اخراجات وغیرہ کے متعلق سمری طلب کر لی اور فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کو بھی بلایا جائے گا۔

سٹاف ویلفیئر آرگنائرزیشن کے ڈی جی نے کمیٹی کو ادارے کی کارکردگی و کام پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملازمین کے ڈپنڈنڈ کی مراعات کے حوالے سے کام کرتا ہے مفت کتابوں کی فراہمی ، سکولوں کالجوں ، اور یونیورسٹیوں کی فیسیں ادا کرنا اور دیگر ریلیف فنڈز شامل ہیں ۔فیڈرل ایمپلائز بینولنٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈ کے ڈائریکٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 1969 میں یہ ادارہ بناتھا یہ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کر کے اکھٹی ہونے والی رقم مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے استعمال کی جاتی ہے اب تک 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں جس میں سے 83 فیصد حکومت کی سکیموں میں خرچ کی جا چکی ہے ہمارے پونے سات لاکھ بینفیشرز ہیں 2.4 ارب روپے مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی وجہ سے پھنساہوا ہے ہماری سرمایہ کاری کی ایک کمیٹی ہے جس کے فیصلے کے مطابق تین کمپنیوں میں سامایہ کاری کی گئی تھی یہ معاملہ نیب کے پاس ہے ہم نے رائل اسٹیٹ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے دو ارب کے دو پلاٹ ایک اسلام آباد میں اور ایک لاہور میں خریدتے تھے جن کی مالیت اب پانچ ارب سے زیادہ ہوچکی ہے اسلام آباد والے پلاٹ پرایک 29 منزلہ عمارت بنانے کا ارادہ ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جو رقم سرمایہ کاری میں پھنسی ہوئی ہے اس کی تمام تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں اور یہ کمیٹی ہدایت کرتی ہے کہ اپنے پلاٹوں پر جلد سے جلد عمارتیں تعمیر کرکے ان کو کرائے پر دیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسہ اکھٹا ہو اور اس کو ملازمین کی فلاح وبہبود پرخرچ کیا جاسکے قائمہ کمیٹی کو ادارے کی طر ف سے ملازمین کو دی جانے والی مراعات سے تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔

رکن کمیٹی کامل علی آغا نے کہاکہ سرکاری ملازم کے ایک بچے کی شادی پر 50 ہزار فراہم کیاجاتا ہے یہ کمیٹی پہلے ہی سفارش کر چکی ہے کہ ہر بچے کی شادی پر 50 ہزار فراہم کیے جائیں تاکہ غریب ملازمین کا فائدہ ہو سکے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آج کے اجلاس میں ان ذیلی اداروں کے متعلق مختصر بریفنگ حاصل کی ہے آئندہ دو سے تین اداروں کو بلا کر ان کے معاملات پر تفیصل سے بحث کی جائے گی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سنٹرل سلیکشن بورڈ کی حالیہ میٹنگ میں مختلف افیسرز کی پروموشن کے معاملات کا جائزہ لیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے سنٹرسلیکشن بورڈ کی طر ف سے افیسرز کو دی گئی پروموشن پر تحفظا ت اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ افیسرز ایسے ہیں جن کے نمبر بہت اچھے ہیں مگر ان سے ہٹ کر کم نمبروں والوں کو پروموشن دے دی گئی ہے قائمہ کمیٹی کو اس اجلاس کی حاضری، منٹس ، سفارشات، ودیگرتفصیلات دس دن کے اندر فراہم کی جائیں۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا وہ لسٹ فراہم کی جائے جن کو پرموٹ کیا گیا ہے اور جن کو ڈیفر کیا گیا ہے اور ان کی وجوہات فراہم کی جائیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اکبر خان ہوتی کو کس ضابطے کے تحت پروموشن دی گئی ہے اور ان لوگوں بھی پروموشن دی گئی ہے جنہوں نے ٹریننگ کورسز بھی مکمل نہیں کیں یا فارن ٹریننگ مکمل نہیں کی جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کمیٹی کو بتایا پروموشن کا ایک طریقہ کار ہے جس کے مطابق ترقیاں دی گئی ہیں ہمیں نہ کسی کا فون آیا ہے اور نہ ہم پر کوئی پریشر تھا پوری امانت داری اور صداقت سے قابل لوگوں کو ترقیاں دے کر اوپر لایا گیا ہے تاکہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہو سکے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈاکٹر سلیمان اور مظہر الحق کاکا خیل پر الزامات کے باوجود پروموشن دی گئی ہے چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نیپا کے ریکٹر کو بھی طلب کر لیا ۔رکن کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ من پسند افراد کو پرموشن دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :