امریکی عدالت نے بیت المقدس کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرلی،بیت المقدس میں پیدا، امریکی ملک کی جگہ ’اسرائیل‘ کا نام استعمال نہیں کرسکیں گے

جمعرات 11 جون 2015 09:23

واشنگٹن۔( اُردوپوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جون۔2015ء )امریکی عدالت نے پچھلے تیرہ سال سے جاری مقدمہ کی سماعت کا فیصلہ کرتے ہوئے بالآخر مقبوضہ بیت المقدس کا "متنازعہ اسٹیٹس" تسلیم کرلیا ہے جس کے بعد بیت المقدس میں پیدا ہونے والے امریکی ملک کی جگہ 'اسرائیل' کا نام استعمال نہیں کرسکیں گے تا وقتیکہ کہ بیت المقدس کا تنازعہ بات چیت کے ذریعے حل نہ ہوجائے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے نو رکنی بینچ میں سے چھ نے بیت المقدس میں پیدا ہونے والے امریکیوں کے رجسٹریشن کارڈ میں اسرائیل کا نام استعمال کرنے کے خلاف فیصلہ دیا تاہم تین ججوں نے اس کی مخالفت کی۔ بیت المقدس میں پیدا ہونے والا کوئی بھی امریکی اپنے پاسپورٹ پر پیدائشی ملک کی جگہ بیت المقدس لکھے گا اور اسرائیل کا نام استعمال نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

عدالت نے تیرہ سال سے زیرسماعت ایک امریکی شہری کے بیت المقدس میں پیدا ہونے والے بچے مناحیم زیفوتاوسکی کی جائے پیدائش کا کیس نمٹاتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے اور کہا ہے کہ بیت المقدس کی موجودہ حیثیت متنازعہ ہے۔فلسطین میں نسل پرستی کے خلاف سرگرم عرب، امریکی کمیٹی کے قانونی مشیر عبد ایوب نے امریکی عدالت کے فیصلے کو نہ صرف عرب شہریوں کی بلکہ وائیٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کی فتح قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی عدالت کی جانب سے بیت المقدس کی حیثیت کو متنازعہ تسلیم کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انسداد نسل پرستی کمیٹی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی عدالت کا فیصلہ قانونی نوعیت کا ہے تاہم اس پرنظرثانی کی درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی عدالت میں ایک دوسری درخواست میں بیت المقدس کی جگہ "مملکت فلسطین" لکھنے کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔چونکہ امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے علاقوں غرب اردن، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں پیدا ہوانے والے امریکی اپنی جائے پیدائش اسرائیل، اردن اور مصر وغیرہ لکھتے ہیں اور ان کے پاسپورٹس پر انہی تین ممالک میں سے کسی ایک کا نام ہوتا ہے