عراق: الانبار میں داعش کے خلاف ٹرینرز ،مشیر اور امریکی فوجی اڈے کی تعمیر پر غور،صدر اوباما رواں ہفتے عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی کی منظوری دے سکتے ہیں

جمعرات 11 جون 2015 09:21

واشنگٹن ( اُردوپوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جون۔2015ء ) امریکی حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ عراق کے صوبے الانبار میں ایک نیا فوجی کیمپ قائم کرنے اور داعش کے خلاف جنگ میں عراقی افواج کی مدد کے لئے مزید ٹرینرز اور مشیر بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے امریکی صدر براک اوباما رواں ہفتے کے دوران ہی عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی کی منظوری دے سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام پچھلے ماہ الانبار کے دارالحکومت رمادی پر داعش کی جانب سے قبضے کے بعد پہلی بار کوئی اہم فیصلہ کرنے جارہے ہیں امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امریکا کی عراق میں موجودگی کی وجہ سے عراقی افواج رمادی کو داعش سے آزاد کروانے کے لئے جوابی حملہ کرسکیں گے اور اوباما عراق میں افواج نہ بھیجنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔

(جاری ہے)

مگر عراق میں امریکا کی جانب سے نیا منصوبہ اوباما انتظامیہ کی داعش پالیسی پر امریکا اور عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد سامنے لایا جارہا ہے۔ امریکی حمایت کے حامل عراقی افواج صرف داعش کی پیش قدمی کو کسی حد تک روکنے میں کامیاب ہوسکی ہیں۔اوباما نے پیر کے روز کہا تھا کہ امریکا کے پاس ابھی تک عراقی سیکیورٹی فورسز کی داعش کے خلاف ٹریننگ کا کوئی مکمل منصوبہ نہیں ہے۔

نئے فوجی اڈے کی تعمیر کے حوالے سے عراقی فوج کے الحبانیہ میں موجود اڈے کی جگہ پر غور کیا جارہا ہے۔ اس نئے اڈے سے امریکا داعش کے خلاف لڑنے والے سنی قبائل کی مدد کرسکے گا۔وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان الیسٹر باسکی نیبتایا "ہم داعش کے خلاف لڑائی کے لئے عراقی سیکیورٹی فورسز کو مسلح کرنے اور ٹریننگ دینے کے حوالے سے متعدد آپشنز پر غور کررہے ہیں۔امریکی منصوبے کے مطابق ایک سال میں 9000 عراقی فوجیوں کی ٹریننگ کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :