وفاق گیس ، بجلی معاملے پر زیادتیاں بند ترقیاتی فنڈز جاری کرے ورنہ سندھی عوام سڑکوں پر نکلنے کے لئے تیار ہیں،شرجیل میمن،مفاہمت کی پالیسی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،وز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں عظیم تر کراچی منصوبہ برائے آب رسانی ”کے4-“ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 11 جون 2015 09:13

کراچی (اُردوپوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جون۔2015ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اگر وفاق نے گیس اور بجلی کے معاملے پر زیادتیاں بند نہ کیں اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقوم جاری نہ کیں تو سندھ کے عوام سڑکوں پر نکلنے کے لئے تیار ہیں۔ مفاہمت کی پالیسی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وہ بدھ کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں عظیم تر کراچی منصوبہ برائے آب رسانی ”کے4-“ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کو مزید پانی اور دیگر بنیادی سہولتوں کی ضرورت ہے لیکن یہ افسوس ناک بات ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی سمیت پورے سندھ کو اس کا جائز حصہ نہیں مل رہا ہے۔ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب صوبوں کو ساتھ لے کر چلے لیکن ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کا رویہ مایوس کن ہے۔

(جاری ہے)

یوں محسوس ہوتا ہے کہ خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان اس کی ذمہ داری نہیں ہیں اور ان کے نزدیک صرف پنجاب ہی پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے گرین لائن بس منصوبے کے لئے گذشتہ سال رقم مختص کی جانی تھی لیکن ایک سال تاخیر کے بعد آئندہ بجٹ میں یہ رقم رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ڈاکہ گیس پر ڈالا جارہا ہے اور آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ آئین میں درج ہے کہ جس صوبے میں گیس پیدا ہوگی، اس صوبے کو زیادہ حصہ دیا جائے گا۔ ایل این جی سندھ کی ضرورت نہیں ہے لیکن ہم پر ایل این جی کا بوجھ ڈالا جارہا ہے۔

سازش یہ کی جارہی ہے کہ صنعتیں سندھ سے کہیں اور منتقل ہوجائیں۔ صنعتکاروں نے ہم سے کہاہے کہ ہم ان کے لئے آواز اٹھائیں اور ہم آواز اٹھا بھی رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی زور دارطریقے سے وفاق کے سامنے مسئلہ پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مزید زیادتی قبول نہیں کریں گے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ آئین کی پاسداری کرے۔ ایل این جی کا بوجھ ڈال کر ہمیں تنگ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی 16سے 18گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کرکے سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔ سندھ نے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو مسترد کردیا تھا، اس لئے اس کی سندھ کو سزا دی جارہی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کے عوام کے ساتھ دشمنی نہ کی جائے۔ ماضی کی پنجاب حکومت کی طرح ہم بھی احتجاج اور مظاہرے کرسکتے ہیں۔ ہم صرف سندھ میں ہی نہیں ، پورے پاکستان میں مظاہرے کرسکتے ہیں۔

لیکن ہم کسی حکومت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے، مفاہمت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ”کے4-“ منصوبے کا سنگ بنیاد ایک اہم تاریخی واقعہ ہے، یہ منصوبہ صرف کراچی کے شہریوں کے لئے نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے انتہاہی اہم ہے۔ یہ بہت پرانا منصوبہ تھا لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے پہلے اس منصوبے کو منظور کروایا اور اب اس مرحلے پر لے آئی ہے کہ آج اس کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے۔

کام کے لئے ٹینڈر بھی ہوچکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ سندھ اور سنئیر وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ کا مشکور ہوں کہ انہوں نے اس منصوبے کو اہمیت دی اور کہا کہ اس منصوبے کے لئے جتنی بھی رقم درکار ہوگی وہ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن ماضی کی حکومتوں نے طویل المعیاد منصوبہ بندی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ”کے4-“ کے فیز ون کے بعد فیز ٹو اور فیز تھری کو بھی مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس منصوبے پر فنڈز کی فراہمی میں سست روی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ 1000ملین گیلن (ایم جی ڈی) پانی کی ضرورت ہے لیکن ہم صرف 550ایم جی ڈی فراہم کررہے ہیں۔ دو سے تین رو ز میں حب ڈیم سے بھی 100ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران کے دنوں میں وزیر اعلیٰ سندھ نے حکم دیا کہ پیسوں کی پروا نہ کی جائے اور کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کیا جائے، اس پر بھی میں وزیر اعلیٰ سندھ کا شکر گزار ہوں اور ساتھ ساتھ ایم ڈی واٹر بورڈ اور کمشنر کراچی کا بھی شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت متاثرہ علاقوں میں روزانہ 1000مفت ٹینکرز کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے، جبکہ رمضان المبارک میں 3000مفت ٹینکرز کی سروس شروع کی جائے گی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سمندر کا پانی میٹھا کرنے کے لئے ڈی سیلینیشن پلانٹ پر ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے۔ڈی ایچ اے والے یہ پانی لیں گے اور ہم سسٹم سے وہاں کا پانی دوسرے علاقوں میں مہیا کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ واٹر بورڈ کو ایک بہتر ادارہ بنائیں گے۔ ہم عوام کو پانی کی فراہمی کی اپنی ذمہ داری سے نہیں بھاگ رہے ہیں۔

پانی کے اشیو پر سیاست کی جارہی ہے جو قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کے لئے پانی کی مزید دو اسکیمز کی بھی وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری دے دی ہے، جس کے بعد سسٹم میں مزید 165ایم جی ڈی پانی شامل ہوجائے گا اور اس پر بھی جلد کام کا آغاز کیا جارہا ہے۔ تقریب سے ایم ڈی واٹر بورڈ سید ہاشم رضا زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”کے3-“ کے منصوبے کے 7سال کے بعد ”کے4-“ کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے، جس پر میں کراچی کے شہریوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

ہم ”کے4-“ کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”کے4-“ منصوبے کے پہلے مرحلے میں 260ایم جی ڈی پانی حاصل ہوگا اور کراچی کے شہریوں کے ساتھ ساتھ اس شہر کی معاشی اور صنعتی ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گا۔