مصر،حکومت کااخوان المسلمون کے مذہبی لٹریچر پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

بدھ 24 جون 2015 09:11

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء)اخوان فوبیا کا شکار مصر کی موجودہ فوج نواز حکومت نے اعتدال پسند مذہبی جماعت اخوان المسلمون کی صف اول کی قیادت کو پابند سلاسل کرنے کے بعد اب جماعت کے لٹریچر پر بھی پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قاہرہ وزارت اوقاف ومذہبی امور نے اپنا ایک سابقہ حکم نامہ دوبارہ جاری کیا ہے جس میں مساجد کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اخوان رہ نماؤں حسن البناء، سید قطب شہید اور علامہ یوسف القرضاوی سمیت جماعت کے تمام رہ نماؤں اور انتہا پسند مذہبی لیڈروں کی کتب ممنوع قرار دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصری وزارت اوقاف کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ مساجد کو یہ حکم اس لیے جاری کیا گیا ہے کیونکہ حالیہ عرصے میں مساجد کے زیر انتظام چھوٹے کتب خانوں میں اخوان رہ نماؤں سید قطب، حسن البنا اور یوسف القرضاوی سمیت کئی دوسرے رہ نماؤں کی کتب کی بڑی تعداد ضبط کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ان میں سے بعض کتب دوسرے مذہبی انتہا پسندوں کی تحریر کردہ بھی شامل تھیں جن میں جزیہ اور جہاد جیسے احکامات پر بحث کی گئی ہے۔

وزارت مذہبی امور کو یہ خدشہ ہے کہ دلوں میں اترجانے والی اخوان کی تحریں نوجوان نسل کے ذہنوں کو خراب کرنیاور انہیں انتہا پسندی کی طرف لے جانے کا موجب بن سکتی ہیں۔وزارت اوقاف کے شعبہ امور دینیہ کے سربراہ الشیخ محمد عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ تمام مساجد اور لائبربریریوں کو ایک متعین فہرست جاری کی جائے گی جس میں ممنوعہ کتب کے نام درج کرکے یہ ہدایت دی جائے گی کہ ان کتابوں کو مساجد میں تقسیم کرنے سے منع کردیا جائے۔

اس کے باوجود اگر کسی کتب خانے میں ممنوعہ کتاب پائی گئی تو اس مسجد کی انتظامیہ کو جرمانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام مساجد میں کتابوں کے لیے الگ سے لائبریریاں نہیں ہیں۔ بعض مساجد میں 30 یا 40 قرآن پاک کے نسخے یا نماز روزہ کے مسائل سے متعلق چند ایک کتب ہوتی ہیں تاہم بعض بڑی مساجد جن میں جامع مسجد الفتح، النور، السیدہ زینب وغیرہ میں بڑے بڑے کتب خانے موجود ہیں۔

متعلقہ عنوان :