سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبوں میں کام کرنیوالی این جی اوز کی تفصیلات طلب کر لیں،این جی اوز کی مانیٹرنگ،فنڈنگ، رجسٹریشن کا طریقہ کار،تعداد اور کن کن علاقوں میں کام کر رہی ہیں تمام تفصیلات عدالت کو فراہم کرنے کابھی حکم،ملک کوغیر سرکاری این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ،مقاصد اور دلچسپی کے بارے میں وضاحت ہونی چاہئے،جسٹس جواد خواجہ کے ریمارکس

بدھ 24 جون 2015 08:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء) سپریم کورٹ نے سماجی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے جعلی چیک کے مقدمے میں وفاق اور صوبوں میں کام کرنے والی این جی اوز کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ این جی اوز کی مانیٹرنگ اورفنڈنگ کے حوالے سے بھی تفصیلات دی جائیں ۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کتنی تنظیمیں رجسٹرڈ ہیں اور کن کن علاقوں میں کام کر رہی ہیں ۔

ان کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کے بارے میں بھی عدالت کو تفصیلات مہیا کی جائیں۔ یہ حکم منگل کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جاری کیا ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک کو ان غیر سرکاری این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ این جی اوز کے مقاصد اور دلچسپی کے بارے میں بھی وضاحت ہونی چاہئے ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت پنجاب میں 7 ہزار سے زائد غیر سرکاری تنظیمیں کام کر رہی ہیں ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور یہ تنظیمیں مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں ۔عدالت کو بتایا گیا کہ سماجی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے چیک دیا تھا جو جعلی ثابت ہو گیا تھا اس کی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی کیونکہ مذکورہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ ان غیر سرکاری تنظیموں کی کس طرح سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے یہ کن کن علاقوں میں کام کر رہی ہیں ان کے مقاصد کیا ہیں ۔

صرف ان ناموں پر انحصار نہیں کیا جا سکتا ۔ بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور صوبوں سے این جی اوز بارے تفصیلات طلب کی ہیں ۔ عدالت نے کہا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ اس وقت ملک بھر میں کتنی این جی اوز کام کر رہی ہیں ان کو کون فنڈنگ کر رہی ہے ان کی مانیٹرنگ کا کیا طریقہ کار ہے ان کی رجسٹریشن بارے جو طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے ان کے بارے میں بھی عدالت کو بتایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :