موسمیاتی تبدیلی سے سندھ کے ساحلی علاقوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا،ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر معظم علی خان،سندھ کے ساحلی علاقوں میں 10 سے 15 فیصد کم مون سون کی بارشیں متوقع ہیں جو سندھ کے زیریں علاقوں کے لیے نقصان کا باعث ہوسکتی ہیں،انٹرویو

بدھ 24 جون 2015 08:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء)ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا ہے کہ گرین گیس ہاوٴس افیکٹ کے نتیجے میں سورج کی حدت زمین کی نچلی سطح سے فضا کو محبوس کردیتی ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈکی زیادتی کا سبب ہوتا ہے اور نتیجے میں گرمی بڑھ جاتی ہے اور زمینی حرارت بھی دوچند ہوجاتی ہے،یہ گلوبل وارمنگ کے ذیل میں آتا ہے۔گلیشیئر تحلیل ہوسکتے ہیں اور سیلابی کیفیت بھی پیدا ہوجاتی ہے لیکن سردست یہ کیفیت عارضی ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق حالیہ تحقیق کے مطابق سندھ کے ساحلی علاقوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔پچھلے 60 ، 70 سال میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں تو اضافہ نہیں ہوا البتہ کم سے کم اوسط درجہ حرارت میں اضافہ متوقع دیکھا گیا ہے اور یہ رجحان آنے والے سالوں میں مزید بڑھتا رہے گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر معظم علی خان نے مزیدکہاکہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں 10 سے 15 فیصد کم مون سون کی بارشیں متوقع ہیں جو سندھ کے زیریں علاقوں کے لیے نقصان کا باعث ہوسکتی ہیں، سندھ کے ساحلی علاقوں میں بارشیں تیز ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

جس سے مزید نقصانات کا اندیشہ ہے اور جوعموماً سیلاب کا سبب بن سکتے ہیں ایسے موسم میں پیٹ،جلد ،لو لگنا ،ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، لہٰذا دن کے وقت سورج کی شعاؤں اورتمازت سے حتیٰ الامکان بچنے کی کوشش کی جائے، ہر شخص ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے لیے دن میں 12 گلاس پانی لازمی پیے اور جس قدر احتیاط ممکن ہوسکے کی جائے۔

متعلقہ عنوان :