قومی اسمبلی،متحدہ اپوزیشن کا کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کرائے بغیر بجٹ منظور کرانے اور بجلی بحران پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج ، بجٹ دستاویزات پھاڑ کر سپیکرکے ڈائس پر پھینک دی،حکومت واسحاق ڈار کے خلاف شدید نعرہ بازی، وزیر خزانہ کو ملک کا سب سے بڑا دوغلا شخص قرار دیدیا، اپوزیشن کی شدید تنقید پر وزراء کے چہرے لٹک گئے اور ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے،عابد شیر علی اور شیخ رشید کے مابین شدید جھڑپ ، ایک دوسرے پر غدار ، کرپشن اور ڈکٹیٹروں کی جھولی میں پلنے کا طعنہ دیتے رہے ، حکومت نے اپوزیشن کو بائی پاس کر کے غیر آئینی طریقہ سے بجٹ منظور کرایا۔ ہماری 1550 کٹوتی کی تحریکوں کو اہمیت نہیں دی گئی،متحدہ اپوزیشن

بدھ 24 جون 2015 08:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء)متحدہ اپوزیشن نے کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کرائے بغیر بجٹ منظور کرانے اور ملک میں بجلی بحران پر حکومت کے خلاف ایوان میں شدید احتجاج کیا اور بجٹ دستاویزات پھاڑ کر سپیکرکے ڈائس پر پھینک دیئے ،اورحکومت اور اسحاق ڈار کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، شیم شیم کے نعرے لگائے جبکہ وزیر خزانہ کو ملک کا سب سے بڑا دوغلا شخص قرار دے دیا ۔

اپوزیشن کی شدید تنقید پر وزراء کے چہرے لٹک گئے اور ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے ۔عابد شیر علی اور شیخ رشید کے مابین شدید جھڑپ ایک دوسرے پر ملک غدار ، کرپشن اور ڈکٹیٹروں کی جھولی میں پلنے کا طعنہ دیتے رہے ۔ حکومتی اراکین وزراء کی بے عزتی کے وقت خاموش بیٹھے رہے ۔ شاہ محمود قریشی ، خورشید شاہ اور شیخ رشید کے حکومت پر تابڑ توڑ حملے جاری رہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے اپوزیشن کو بائی پاس کر کے غیر آئینی طریقہ سے بجٹ منظور کرایا۔ ہماری 1550 کٹوتی کی تحریکوں کو اہمیت نہیں دی ۔ منگل کے روز ایوان زریں کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ کے آخری ایام ہیں اور 18 سے 20 پارلمنٹ میں بجٹ پاس کے لئے ہیں آمریت کے دور میں بجٹ کو بغیر مشاورت منظور کر لیا جاتا تھا لیکن جمہوری حکومت میں انوکھی بات دیکھی کہ بغیر فورم کے اب کام نمٹائے جا رہے ہیں ۔

لیکن ہم عوام اور آئین کی بہتری کے لئے بجٹ سے واک آؤٹ نہیں کیا ۔ گزشتہ روز 1550 کٹ موشن اپوزیشن نے تیار کئے تھے مگر جیسے ہم واک آؤٹ کے لئے باہر گئے تو تمام چیزیں منظور کر لیں گئیں۔ ہمارا گزشتہ روز کا ٹوکن آؤٹ بجلی بحران کی وجہ سے تھا لیکن حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ 24 گھنٹے میں بجلی آ جائے گی لیکن یہ حکومت ناریل حکومت ہے ۔پرویز مشرف کے دور 500 بلین سرکلر بڑھا جو کہ جمہوریت نے سامنا کیا یہ کسی حکومت کا کارنامہ نہیں تھا آج دو سال گزرنے کے بعد بجلی بحران ختم نہیں ہوا اور بجلی کی قیمتیں دگنی ہو گئی ۔

ہم سرکلر ڈیڈ کو بڑھنے سے روکنے کے لئے سردیوں میں لوڈشیڈنگ کی مگر ماہ رمضان میں بجلی عوام کو دی ۔ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت کے بعد بھی لوڈشیڈنگ کی گئی اور اس کے نتیجے میں 480 سے زاہد امواتیں ہو گئیں پھر کے الیکٹرک میں خرابی کی وجہ بتائی گئی اب کراچی کے سرد خانون میں لاشوں کے لئے جگہ نہیں ہے کیا وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف مینار پاکستان پر پنکھا جھلنا بھول گئے اور ایم این ایز کو کہا کہ فوراً جلاؤ گھیراؤ کرو لیکن ہم نے ابھی تک قائم علی شاہ کو پنکھا نہیں دیا ۔

ترقیاتی کام ملک میں ہونے چاہئے لیکن قوم کے بنیادی سہولیات کا کیا ہو گا حکومت نے اپوزیشن کے بغیر بجٹ منظور کرنے کی اچھی روایت نہیں ڈالی ہے جس نے بھی یہ تجویز حکومت کو دی وہ حکومت کا دوست نہیں بلکہ دشمن ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف قوم کے سامنے آئیں اور اپنی کوتاہی کی ذمہ داری قبول کریں ہم نے بھی ایوان میں معافیان مانگی تھیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آخر اپوزیشن کو ایسا موقع کیوں دیا گیا جب پورا ملک سراپا احتجاج تھا اور ہم نے نقطہ اٹھا کر ٹوکن واک آؤٹ کیا پھر حکومت کا رویہ آپ کے سامنے ہے پورے ملک میں آگ لگی ہے لیکن وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف ایوان میں تشریف نہیں لائے اگر بہت وزیر پانی و بجلی پر دباؤ ہے تو پھر ایک وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔

اپوزیشن نے 1550 کٹ موشن تیار کئے تھے لیکن قوم کے سامنے حقیقت کو نہیں آنے دیا گیا جب اپوزیشن کا یہاں پر کوئی اہمیت نہیں ہے تو پھر ہمارے ایوان میں آنے کا کیا مطلب ہے آج پارلیمانی روایات کے تقاضے کو پورا نہیں کیا ہم ملک میں اموات پر ایوان میں تحریک لے کر آئیں گے اپوزیشن نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ہم واک آؤٹ کر کے ہلاک ہونے والوں کے لئے غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں گے گزشتہ روز ہلاک ہونے والوں کے لئے غسل دینے کے لے پانی نہیں تھا اپوزیشن نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ کے روز یوم سیاہ منائیں گے اور پریس کلب کے سامنے پورے ملک حکومتی پالیسیوں کے لئے احتجاج کریں ۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ حکومتی اراکین شرم نہیں آتی ہے اور اوپر سے کراس ٹاک بھی کرتے ہیں کراچی میں 650 میگاواٹ بجلی دی جاتی ہے حالانکہ کراچی کی عوام پورا ٹیکس دیتی ہے پھر بھی کراچی کو پانی اور بجلی سے محروم رکھا جاتا ہے ۔اپوزیشن نے گزشتہ روز حکومت سے کہا کہ ٹوکن آؤٹ کے بعد کٹ موشن پیش کریں لیکن ہماری غیر موجودگی کا فائدہ اٹھایا گیا یہ غریبوں کا نہیں بلکہ سرمایہ داروں کا بجٹ ہے ملک کو پانی و بجلی کے بغیر ایشیئن ٹائیگر بناؤں گے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت نے خود ایسے حالات پیدا کر دیئے ہیں کہ فنانس بل سے مکمل واک آؤٹ کر یں ۔

حکومت نے بجلی بحران پر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا آج حکومت کی اکثریت ہے جس طرح چاہے بجٹ منظور کرے ۔ شیخ رشید نے کہا کہ ابھی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ کٹ موشن کو دوبارہ شامل کر لیں اگر حکومت خورشید شاہ جیسے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نہیں چل سکتے تو پھر بہت افسوس ہے آج اپوزیشن وزیر مملکت برائے پانی و بجلی اور وزیر پانی و بجلی سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہیں مسلم لیگ ( ن ) میں بہت سے ذہین لوگ ہیں لیکن وہ بدقسمتی سے نواز شریف کے رشتہ دار نہیں ہیں ۔

وزراء کے بیانوں میں تسلسل نہیں ہے ۔آفتاب خان شیرپاؤ نے کہا کہ بجٹ اجلاس بہت اہم ہے اس میں پورے سال کا تخمینہ موجود ہوتا ہے اس لئے آج اپوزیشن کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا ہے بجلی بحران کے مسئلے کو اہمیت نہیں دی گئی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی خود اختیارات کا استعمال کریں اور اپوزیشن کی میٹنگ بلا کر 20 منٹ کے لئے اجلاس کو ملتوی کریں ۔

حاجی غلام بلور نے کہا کہ حکومت لوگوں کو اربوں روپے تقسیم کر رہی ہے لیکن بجلی بحران پر توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ جب سیلاب آتا ہے یا پھر گرمی آئے یا زلزلہ آئے تو کوئی وزیر نہیں مرتا بلکہ صرف غریب مرتا ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹوکن واک آؤٹ کے بعد وفاقی وزیر بین الاصوبائی امور ریاض پیرزادہ گئے تھے لیکن توجہ نہیں دی گئی تھی ۔ پاکستان کی بجٹ کی تاریخ اتنی تجاویز میں ترمیم نہیں کی گئی حتی ہماری حکومت نے منظور کیں ہم نے اپوزیشن کی ہر تجاویز کو بڑی سنجیدگی سے لے کر عملدرآمد کیا بجٹ معیشت کا حصہ ہے اس کو سیاست سے علیحدہ کریں کٹ موشن کو تو ہم نے اکثریت کی وجہ سے کس طرح بھی منظور نہیں ہونے دینے تھا ایوان کو چلنے دیا جائے اپوزیشن کوئی ریکوزیشن نہ دے بجلی بحران پورے ملک کا مسئلہ ہے مل کر حل کریں گے ۔

جس کے بعد سپیکر ایاز صادق نے 15 منٹ کے لئے اجلاس کو ملتوی کر دیا ۔