چترال میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے پر قابوپانے تک چترال میں موجود رہوں گا،پرویز خٹک ،سرکاری محکمہ جات کے سربراہان کو چترال پہنچنے اور بحالی کے کاموں کی کڑی نگرانی کی سخت ہدایت، چترال میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی عارضی بحالی ایک ماہ اور مکمل بحالی چھ ماہ میں مکمل کرلی جائے گی ۔پرویز خٹک

جمعرات 23 جولائی 2015 09:07

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جولائی۔2015ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وہ چترال میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر قابوپانے تک چترال میں موجود رہیں گے اور تمام سرکاری محکمہ جات کے سربراہان کو چترال پہنچنے اور انہیں بحالی کے کاموں کی کڑی نگرانی کرنے کی سخت ہدایت کردی ہے ۔ بدھ کے روز وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ اپر چترال میں کوراغ کے مقام پر سیلاب کے متاثریں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ روپے پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے اور جہاں بھی اور جتنی بھی ضرورت پڑجائے ، فی الفور مہیا کریں گے اور بحالی کے کام میں کوئی کسر نہیں چھوڑا جائے گا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت بھی سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی اور تعمیر نو میں صوبائی حکومت کو ضروری امداد فراہم کرنے میں کوئی پس وپیش نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ضلع چترال میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی عارضی بحالی ایک ماہ اور مکمل بحالی چھ ماہ میں مکمل کرلی جائے گی بحالی کے تمام کام صوبائی و وفاقی حکومت اور پاک فوج مشترکہ طور پر انجام دیں گی اس بارے میں بدھ کے روز وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ چترال کے موقع پر اُصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے تمام متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران سیلاب کی اطلاع ملتے ہی پیر کے روز ہی چترال پہنچ گئے تھے جہاں وہ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے علاوہ نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مصروف ہیں اُنہوں نے بتایا کہ چترال میں غذائی اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہے اور سرکاری گوداموں میں گندم کے ذخائر بھی وافر مقدار میں موجود ہیں وہ بدھ کے روزاپنے دوروزہ دورہ چترال کے موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف اور امدادی کاموں میں مصروف پاک فوج کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ چترال کی تحصیل مستوج کے گاؤں کو راغ میں متاثرین سیلاب کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے اس سے قبل وزیر اعظم محمد نوازشریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سیلاب سے متاثرہ چترال شہر دروش ، بونی ، گرم چشمہ ، بمبوریت اور سب ڈویژن مستوج سمیت دیگر علاقوں کا فضائی دورہ کیا اور موسلادھار بارشوں سے ہونے والے نقصانا ت کا تفصیلی جائزہ لیا گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی، جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل نادر خان ، وفاقی وزراء پرویز رشید و مشاہد الله خان، صوبائی وزراء عنایت الله و محمد عاطف ، سلیم خان سمیت چترال کے اراکین صوبائی اسمبلی ، ایم این اے افتخا رمحی الدین ، اے سی ایس ڈاکٹر حماد اویس آغا اور متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کے اعلیٰ افسران بھی اُنکے ہمراہ تھے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے سیلاب سے متاثرہ چترال کے عوام سے ہمدردی کیلئے چترال کا دورہ کرنے پر وزیر اعظم محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیلاب زدگان کی طرح صوبائی و وفاقی حکومت بھی چترال میں آنے والی قدرتی آفت پررنجیدہ ہیں تاہم اُنہوں نے کہا کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں چترال کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور جب تک تمام متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام شروع نہیں ہوجاتے اور متاثرہ علاقوں کی بحالی میں تمام رکاوٹیں دو ر نہیں کرلی جاتیں وہ چترال سے واپس نہیں جائیں گے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ متاثرہ سڑکوں ، پلوں ، پانی کی سکیموں اور دیگر سہولتوں کے سروے کاکام جاری ہے اور تین متاثرہ سڑکوں کے سواء تمام ذرائع مواصلات کی بحالی کاکام بہت جلد شروع کر دیا جائے گا جس کیلئے صوبائی حکومت کے پاس مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے جبکہ بعض سڑکوں، واٹر چینلز اور پانی کی سکیموں پر کام شروع بھی ہو چکا ہے چترال ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ گلگت کے راستے بھی چترال کو غذائی اشیاء کی فراہمی شروع ہو چکی ہے اور صوبائی حکومت متاثرہ ضلع میں خوراک کی کمی کسی صورت نہیں ہونے دے گی انہوں نے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں متاثرین کو خوراک پہنچانے کیلئے پاک فوج کی کاوشوں کو بھی سراہا دریں اثناء چترال سکاوٹس میس میں وزیرا عظم محمد نواز شریف ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور گورنر سردار مہتاب احمد خان کو پاکستان آرمی کی جانب سے سیلاب کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بریفینگ بھی دی گئی اور متاثرہ سہولتوں کی بحالی اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کیلئے اقدامات تجویز کئے گئے وزیراعلیٰ نے دوروزہ دورے پر بدھ کی صبح چترال ایئر پورٹ پہنچتے ہی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ افراد اور علاقوں کی بحالی کیلئے اپنے اختیارات بھر پور طریقے سے استعمال کریں انہوں نے کہاکہ ہنگامی اخراجات کیلئے ڈپٹی کمشنر کو فنڈز کی منظوری کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں اور اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر متاثرین کے مفاد میں وہی اختیار ات استعمال کرسکتا ہے جو وزیراعلیٰ کو حاصل ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ متاثرین کی امداداور بحالی کیلئے 1 ارب روپے کی بھی ضرورت پڑی تو صوبائی حکومت فوری طور پر یہ رقم فراہم کرے گی اُنہوں نے ڈپٹی کمشنر کو بتایا کہ متاثرین کی خوراک کیلئے صوبائی حکومت نے ایک کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر متاثرین کیلئے دستیاب فنڈ استعمال نہ کیا گیا تو متعلقہ افسر کے خلاف کاروائی کی جائے گی

متعلقہ عنوان :