شام میں بشار الاسد کو ہٹنا ہو گا، سیاسی حل نہیں تو فوجی کارروائی ہوگی،سعودی عرب

جمعرات 1 اکتوبر 2015 08:08

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2015ء)سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگر شام میں صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے موجودہ سیاسی طریقہ کار کارگر ثابت نہیں ہوتا تو فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عدل الجبیر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی کارروائی طویل المدت اور زیادہ تباہ کن ہوسکتی تاہم اس راستے کے انتخاب کا دارومدار بشارالاسد پر ہے کہ وہ سنہ 2012 میں اہم ممالک کی جانب سے پیش کیے گئے سیاسی روڈ میپ کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔

شام میں روسی فوج اور بشارالاسد کے ایران کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم اب بارے میں بات نہیں کر رہے۔‘تاہم عدل الجبیر کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کے خلاف لڑنے والی فری سیئرین آرمی اور دیگر اعتدال پسند گروہوں کو متعدد ممالک کے مدد حاصل ہے اور ’اس میں اضافہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

‘ ان کا کہنا تھا کہ ’شام میں کے مسئلے کے دو حل ہیں۔

ایک راستہ سیاسی عمل ہے، جہاں عبوری کونسل کو اختیار حاصل ہوگا اور دوسرا راستہ فوجی آپریشن کا ہے جو بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے پر ختم ہوگا۔‘عدل الجبیر نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ بیٹھنے سے ’انکار‘ نہیں کیا۔ لیکن انھوں نے ایران کو ’شام میں قابض قوت‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس وقت تک مسئلے کے حل میں شامل نہیں ہو سکتا جب تک ایران شام سے اپنی فوجیں واپس نہیں بلا لیتا، جن میں حزب اللہ اور دیگر شیعہ ملیشیا شامل ہیں۔

سعودی وزیرخارجہ کا یہ بیان شام کے تنازع کے حوالے سے امریکہ اور مغربی اتحادیوں کے نکتہ نظر کے برعکس ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔پیر کو براک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’اگر فوجی طاقت ضروری ہے، یہ شام کے تنازع کے حل کے لیے کافی نہیں ہے۔ دیرپا استحکام صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب شام کے عوام پرامن طور پر ایک ساتھ رہنے کا معاہدہ کر لیں گے۔‘شام میں 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اس جنگ میں دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :