افغانستان،قندوز میں لڑائی دوسرے دن میں داخل، شدید جھڑپیں ،نیٹو فوجی بھی افغان فوج کی مدد کیلئے آگئے

جمعرات 1 اکتوبر 2015 08:12

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2015ء)افغانستان کے شمالی شہر قندوز کو طالبان کے قبضے سے چھڑوانے کی لڑائی دوسرے دن میں داخل ہوگئی ہے اور شہر کے متعدد علاقوں سے شدید جھڑپیں ہو ررہی ہیں ،افغان فورسز کی مدد کیلئے نیٹو کی خصوصی فورسز بھی میدان میں آگئی ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان حکام کے مطابق بدھ کو سرکاری فوج ایئرپورٹ کی جانب بڑھنے والے طالبان جنگجووٴں کے خلاف منظم جوابی کارروائی کر رہی ہے۔

قندوز میں موجود افغان فوج کی مدد کے لیے نیٹو کی غیر ملکی افواج کے خصوصی دستوں کے ارکان بھی اب شہر میں پہنچ گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے اور صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے چند سرکاری عمارتوں پر سے طالبان کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 80 سے زائد شدت پسند لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ادھر نیٹو کے ترجمان کے مطابق امریکی طیارے افغان سکیورٹی فورسز کو مدد فراہم کر رہے ہیں اور قندوز شہر کے گرد و نواح میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے اعتراف کیا ہے کہ قندوز پر طالبان کا قبضہ افغان حکومت کے لیے بڑا دھچکا ہے تاہم امریکہ کو پورا یقین ہے کہ افغان فوج شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

افغان وزارت صحت نے بتایا ہے کہ قندوز کے ہسپتالوں میں 16 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ 200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔امدادی ادارے میڈیسن سان فرنٹیئر کا کہنا ہے کہ قندوز شہر میں ان کے ہسپتال ایسے افراد سے بھرے ہوئے ہیں جنھیں گولیاں لگنے سے زخم آئے ہیں۔طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’حکومت کو اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے، اور قندوز کے شہریوں کو اپنی جان اور مال کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ معمول کے مطابق ہی رہیں۔

‘طالبان نے پیر کو قندوز کی جیل اور ہوائی اڈے کے کچھ حصے سمیت تقریباً نصف شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کی اس کارروائی کو 2001 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے سب سے بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔افغان سکیورٹی فورسز نے منگل کو شہر کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کارروائی شروع کی جس میں اسے امریکی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے۔ قندوز شہر پر قبضہ طالبان کے لیے تشہیری اہمیت کا حامل ہے۔

شہر کے مختلف چوکوں اور مرکزی عمارتوں پر طالبان جنگجووٴں کی جانب سے سفید جھنڈے لہراتے ہوئے تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔افغانستان کے سب سے اہم اور سٹریٹیجک شہر پر قبضے سے نہ صرف طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور کو مضبوط کرے گا بلکہ طالبان کی ہمت بھی بڑھائے گا۔طالبان کے لیے اب سب سے بڑا چیلنج شہر کو اپنے قبضے میں رکھنا ہے۔

وہ شہر کو کیسے چلاتے ہیں اور کیسا برتاوٴ رکھتے ہیں، چاہے کچھ دنوں کے لیے ہی سہی پر اس سے ظاہر ہو جائے گا کہ سنہ 2001 ایک میں ان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اس گروہ میں کتنی تبدیلی آئی ہے۔اسی دوران طالبان اپنے کنٹرول کو دوسرے صوبوں تک بڑھانے کی کوشش بھی کریں گے جہاں پہلے ہی بہت سے حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔ افغان خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں طالبان کا صوبائی سربراہ اور ان کے نائب مارے گئے ہیں لیکن طالبان نے اس خبر کی تردید کی ہے۔

متعلقہ عنوان :