لاہور پنجاب کاامیر ترین ضلع ،سیالکوٹ نوجوان ووٹرز میں ’نمبر ون‘شکرگڑھ پسماندہ ترین تحصیل قرار،ملتان کے لوگ مذہبی جذباتی ہونے میں سب سے آگے‘صوبائی دارالحکومت کے شہری خوف ناک حادثات کے باوجود ”گاڑی کا پہہ“ جام نہیں ہونے دیتے ، 18اضلاع میں تعلیم، صحت کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں جبکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پولیس خاموش تماشائی ہے،میڈیا ڈور کی رپورٹ میں انکشاف

جمعرات 1 اکتوبر 2015 08:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2015ء)پاکستان سمیت دنیا بھر سیاسی، سماجی،مذہبی، تعلیم ،ترقیاتی اور حکومتی اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے اعدادوشمار فراہم کرنے والی عالمی شہرت ایجنسی میڈیا ڈور کی ”عوامی ترقی اور پنجاب کے اضلاع“ کے نام سے تازہ رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے۔میڈیا ڈور کی ساوٴتھ ایشن ریجن کی ڈائریکٹر ریسرچ رنجو قافلے،انچارج ریسرچ سیل پاکستان امجد مہر دین نے عوای ترقی کی شرح کے حساب سے لاہور کو پنجاب کاامیر ترین ضلع قرار دیا ہے جہاں نہ صرف ریونیو اکٹھا کرنے میں ہر طرح کا تجزبہ کیا جاتا ہے بلکہ ٹیکسز کی ادائیگی میں بھی اچھی شہرت کا حامل ہے۔

پنجاب کے دیگر اضلاع کی نسبت سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبہ جات لاہور میں جاری ہیں جبکہ بھارتی سرحدی علاقہ شکرگڑھ پسماندہ ترین تحصیل کے طور پر سامنے آئی ہے جہاں ترقیاتی منصوبوں جات ، صحت، تعلیم کی سہولیات دیگرتحصیلوں کے حساب سے انتہائی کم ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے تمام صوبوں اور ان کے اضلاع میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں اور اس سے عوام پر پڑنے والے براہ راست اثرات کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں صوبائی دارالحکومت لاہور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کے سنگین حادثات کی زد میں رہا جس میں نیول کالج ، آئی ایس آئی کا دفتر، مناواں سنٹر، ایف آئی اے دفتر، انارکلی چوک اور یوحنا آباد کے چرچز میں انتہائی نوعیت کے دھماکے ہوئے تاہم صوبائی دارالحکومت کے شہری خوف ناک حادثات کے باوجود ”گاڑی کا پہہ“ جام نہیں ہونے دیتے ۔

ملتان کے لوگوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مذہبی جذباتی ہونے میں ’نمبر ون‘ ہیں۔ فیصل آبادی سیاسی جیالے بنتے جا رہے ہیں جبکہ گجرات میں سیاسی پسمانگی میں اضافہ ہوا ہے۔کھیلوں کے سامان حوالے سے مشہور سیالکوٹ آجکل سب سے بڑا سیاسی نوجوان پیدا کرنے والے ضلع بن چکا ہے جہاں نوجوان ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ 18اضلاع تعلیم، صحت کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں جبکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پولیس خاموش تماشائی ہے جس کا فوری حل نکالا جانا ضروری ہے۔