سائنسدانوں نے دل کو لیزرز کی مدد سے کنٹرول کرنے کی تیکنیک تیار کرلی،تیکنیک سے دل کی غیر معمولی دھڑکن کو کنٹرول کیا جانا ممکن ہوگیا ہے، ماہرین

پیر 12 اکتوبر 2015 09:46

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اکتوبر۔2015ء) میڈیکل سائنس تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور مہلک ترین بیماریوں کا بھی علاج دریافت کیا جارہا ہے اسی لیے اب ماہرین نے اس حوالے سے ایک اور کامیابی حاصل کرتے ہوئے دل کو لیزرز کی مدد سے کنٹرول کرنے کی تیکنیک تیار کرلی ہے۔سائنس ایڈوانسز میں شائع مضمون میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تیکنیک کی مدد سے نہ صرف پیس میکر کو کنٹرول کیا جا سکے گا بلکہ دل کی غیر معمولی دھڑکن کو کنٹرول کیا جانا ممکن ہوگیا ہے جب کہ اس تجربے کو سب سے پہلے مکھی پر آزمایا گیا جس کے نتائج انتہائی اہم اور کامیاب رہے۔

تحقیق پر کام کرنے والی ٹیم نے اس نئی ٹیکنالوجی کے تجربے کے لیے ڈروسوفیلا نامی فروٹ مکھی کا استعمال کیا۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ انیش الیکس کا کہنا ہے کہ اس وقت پیس میکر کے چلانے کے لیے الیکٹریکل ویوکا استعمال کیا جا تا ہے اور اسے گولڈ اسٹینڈرڈ مانا جاتا ہے تاہم یہ الیکٹریکل موجیں دل کے ٹشوز پر حملہ آور ہوتی ہیں جس سے اسے نقصان پہنچ سکتا ہے، سائنس دانوں کے جنیاتی انجیئرڈ ڈروسوفیلا پر تجربے کے دوران آنکھوں میں پائی جانے والی پروٹین سامنے آئی جو دل کے خلیوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

تجربے کے دوران سائنس دانوں نے ڈروسوفیلا کے دل کی دھڑکن اور اس کا ردعمل کا تجزیہ کیا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ریئل ٹائم ایمجز تیکنیک کا استعمال کیا جسے خصوصی طور پر اس تجربے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ تجرنے کے دوران اس تیکنیک کے ذریعے مکھی کی لائف سائیکل کے مختلف اوقات میں دل کی دھڑکن کو کم او زیادہ کر کے دیکھا گیا جب کہ اس کے علاوہ سیفٹی ٹیسٹنگ بھی کی گئی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس تیکنیک کے استعمال سے کوئی طویل مدت کے منفی اثرات دل کی ڈیولیپمنٹ پر سامنے نہیں آئے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیوروسائنس میں نیورونل فنکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ہلکی روشنی دل میں لگے پیس میکر کو فعال کردیتی ہے تاہم یہ محدود ہوتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نئی نسل اس شعاعوں سے کنٹرول ہونے والے پیس میکر کا استعمال کر سکے گی۔