امریکی فوجی برگڈال کو قید کی سزا نہیں ہونی چاہیے‘، امریکی فوجی عدالت کا فیصلہ ، 2009 میں اپنی ٹکڑی کو چھوڑ کر بھاگنے کے بعد ان کو طالبان نے اغوا کرلیا تھا

پیر 12 اکتوبر 2015 09:46

واشننگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اکتوبر۔2015ء )امریکہ کی فوجی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ طالبان کی قید سے رہائی ملنے کے بعد فوج سے فرار ہو جانے والے سارجنٹ بو برگڈال کو قید کی سزا نہیں ملنی چاہیے۔برگڈال کے وکلا کے مطابق، سارجنٹ برگڈال کا کیس سننے والے آرمی افسر نے یہ بھی کہا کہ برگڈال کو کم درجے کے کورٹ مارشل کا سامنا ہو۔لیکن ابھی تک امریکی فوج نے اس تجویز کی تصدیق نہیں کی ہے۔

سارجنٹ برگڈال کو گذشتہ سال متنازع قیدیوں کے تبادلے میں رہا کردیا گیا تھا۔سنہ 2009 میں اپنی چیک پوسٹ چھوڑ کر بھاگنے کے بعد ان کو طالبان نے اغوا کرلیا تھا اور رہائی کے بعد ان پر فوج کو چھوڑ کر بھاگنے اور دشمن کے سامنے بدسلوکی کا الزام لگایا گیا تھا۔برگڈال کو پانچ طالبان قیدی کی رہائی کے عوض حاصل کیا گیا تھاپانچ طالبان کمانڈروں کی رہائی کے بدلے انھیں رہا کروانے پر امریکہ کے سیاسی حلقوں نے شدید اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ اقدام دہشت گردوں کے ساتھ امریکی کے پالیسی کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

سارجنٹ برگڈال کے وکیل یوجین فیڈل کا کہنا ہے کہ اگر ان پر کم درجے کا کورٹ مارشل ہوتاہے تو ان کی زیادہ سے زیادہ سزا عہدے میں کمی کی جائے گی یا پھر ان پر بدسلوکی کا چارج لگایا جائے گا۔لیکن حتمی فیصلہ نہ آنے تک ان پر لگنے والے الزامات کی سزا فی الحال زیادہ سے زیادہ عمر قید ہے۔اس فیصلے کے بارے میں کوئی رائے دیے بغیر امریکی فوج نے کہا ہے کہ ’ہم فوجی عدالت کے عمل، ملزم کے حقوق اور مقدمے کی شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :