اسرائیلی کابینہ نے حملے روکنے کے لیے پولیس کو یروشلم سیل کرنے کا اختیار دے دیا ، کئی علاقوں میں پولیس کی مدد کے لیے فوج کو بھی تعینات کر نے کا فیصلہ

جمعرات 15 اکتوبر 2015 09:37

یروشلم (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اکتوبر۔2015ء)اسرائیل کی کابینہ نے بگڑتی صورت حال کے پیش نظر حملوں کو روکنے کے لیے پولیس کو یروشلم کے بعض علاقوں کو سیل کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کابینہ نے کہا ہے کہ بعض علاقوں میں پولیس کی مدد کے لیے فوج کو بھی تعینات کیا جائے گا۔یہ قدم وسطی اسرائیل اور یروشلم میں چاقوں سے کیے گئے حملے اور فائرنگ میں تین اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور تقریباً 20 افراد کے زخمی ہونے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

سکیورٹی کے حوالے سے نئے اقدامات کا اعلان اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر سے کیا گیا ہے۔خبر رساں نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے: ’سلامتی سے متعلق کابینہ نے شدت پسندی کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جھڑپ ہونے کی صورت میں یا پھر تشدد کے لیے اشتعال انگیزی برتنے پر پولیس کو علاقے کو سیل کر نے یا کرفیو نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

‘کابینہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کی آمد و رفت کو محفوظ بنانے کے لیے فی الوقت فوج کو بھی تعینات کیا جائے گا لیکن بعد میں اس کے لیے تربیت یافتہ گارڈز کو بھرتی کیا جائے گا۔اسرائیل کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حملہ کرنے والوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے خلاف کیے گئے ہیں۔اس موقع پر انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس سے کہا ’جھوٹ بولنا اور اشتعال دلانا چھوڑ دو۔‘فلسطینی صدر نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت اور یہودی آباد کاروں کی جارحیت تشدد کو بڑھاوا دے رہی ہے۔یروشلم اور دیگر علاقوں میں تشدد کی حالیہ لہر میں کم از کم سات حملہ آوروں کے علاوہ اب تک 17 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اسرائیلی شہری بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :