بشار الاسد کا دفاع ،شام میں تازہ دم دستے بھیجنے کو تیار ہیں: ایران ، عراق اور شام دونوں کو فوجی سازو سامان اور عسکری مشیر فراہم کیے ہیں، تہران کی جانب سے دمشق کی ہر ممکن مدد جاری ہے، ایرانی مجلس شوریٰ کی خارجہ وسیاسی کمیٹی کے چیئرمین کی پریس کانفرنس

ہفتہ 17 اکتوبر 2015 09:08

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17اکتوبر۔2015ء )ایرانی مجلس شوریٰ کی خارجہ وسیاسی کمیٹی کے چیئرمین علاء الدین بروجردی نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع کے لیے تازہ دم جنگجو بھیجنے کو تیار ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسٹر بروجردی نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران کی جانب سے دمشق کی ہر ممکن مدد جاری ہے۔

ہم نے عراق اور شام دونوں کو فوجی سازو سامان اور عسکری مشیر فراہم کیے ہیں۔ ان ملکوں کی جانب سے مدد کی جو بھی درخواست کی گئی ہم اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ ایران کی جانب سے شام کو مزید فوجی امدادی اور جنگجوؤں کی فراہمی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب شام میں ایران کے مزید آٹھ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہلاک ہونے والے فوجیوں میں دو سینیر عہدیدار شامل ہیں جب کہ پچھلے دو ایام میں ایران کی جانب سے بھیجے گئے چار افغان جنگجو بھی شام میں مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی "دفاع" پریس" کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے دو روز میں شام میں دو سینیر فوجی عہدیدار میجر جنرل فرشاد حسونی زادہ اور حمید مختار بند شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ شام میں حالیہ ایام میں نادر حمیدی اور رسول بور مراد نامی دو سپاہی اللاذقیہ اور حلب میں باغیوں کے حملے میں مارے گئے۔

قبل ازیں محمد علی خادمی، محمد رحیم رحیمی، سید عارف حسینی اور یار محمد مردانی کے مارے جانے کی بھی اطلاعات آئی تھیں۔ مذکورہ چاروں جنگجو شام میں سرگرم ایران کے "فاطمیون" بریگیڈ میں شامل افغان شہری بتائے جاتے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کی جانب سے ایک ہفتے کے دوران اپنے 20 فوجیوں کے شام کے محاذ جنگ پر مارے جانے کا اعتراف کیا ہے۔ مقتولین میں 11 سینئر فوجی عہدیدار شامل ہیں جن میں ایک بریگیڈئیر کے عہدے کا افسر بھی ہلاک ہوا ہے۔ مہلوکین میں آٹھ افغانی اور پاکستانی جنگجو بھی شامل ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران شام میں ہلاک ہونے والے ایرانی فوجیوں میں جنرل حسین ھمدانی بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :