نفاذشریعت کے لیے متحرک جامع لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز کے تحریک کے اعلان کے بعد طالبات نے ضروری سامان کے ساتھ جامعہ حفضہ کا رخ کرلیا،دیہی علاقوں کے مدارس اور بندگلیوں کو اسلام کی تبلیغ کے لیے مختص کردیاگیا ،اسلام پسند خاندانوں کی جانب سے مالی امداد کے لیے بھی پیغامات دئیے جارہے ہیں، وزارت داخلہ کی سیکورٹی فورسز کو لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز اور اہلیہ ام حسان کی نقل حرکت پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت

پیر 16 نومبر 2015 08:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16نومبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں نفاذ شریعت کے لیے متحرک جامع لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز کی جانب سے تحریک کا اعلان کیے جانے کے بعد طالبات نے ضروری سامان کے ساتھ جامعہ حفضہ کا رخ کرلیا ،دیہی علاقوں کے مدارس اور بندگلیوں کو اسلام کی تبلیغ کے لیے مختص کردیاگیا ہے ،اسلام پسند خاندانوں کی جانب سے مالی امداد کے لیے بھی پیغامات دئیے جارہے ہیں ۔

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات کے بعد لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز اور اہلیہ ام حسان کی نقل حرکت پر گہری نظر رکھی جارہی ہے تاہم کسی بھی قسم کے تصادم سے ہر ممکن بچنے اور پیشگی اطلاع کی بھی سیکورٹی اداروں کو ہدایات کی گئی ہیں جس مقصد کے لیے ایس ایس پی آپریشن ،ایس پی انوسٹی گیشن ،اسپیشل برانچ اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز کے خلاف تھانہ آبپارہ میں دو مختلف مقدمات میں وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہیں تاہم اندیشہ نقص وامن کے تحت ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ گزشتہ جمعتہ المبارک کو لال مسجد کے امیر مولانا عبدالعزیز کی جانب سے نفاذ شریعت تحریک کے اعلان اور نکالی گئی ریلی کے بعد جامعہ حفضہ کی طالبات نے اپنے اپنے گھروں سے ضروری ساز سامان سے کمر بستہ ہو کر مدرسہ جامعہ حفضہ کا رخ کرلیا ہے۔

جس میں بڑی تعداد دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی ہے اس مقصد کے لیے دیہی علاقوں کے مدارس اور بندگلیوں میں خالی گھر مختص کرلیے گئے ہیں جہاں اسلام کی تبلیغ اور تحریک میں شمولیت کی دعوت دی جارہی ہے ۔ جبکہ تحریک کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے خوشال خاندانوں کی جانب سے مالی امداد کی بھی پیش کش کی گئی ہے