جسٹس سسٹم میں میڈیا کے کردار سے کو ئی انحراف نہیں کر سکتا،رانا ثناء اللہ ،جس کو بھی داد رسی کی ضرور ت ہوتی ہے وہ میڈیاسے رجوع کرنے کو ترجیح دیتا ہے، نواز حکومت ہر معاملے میں میڈیا کی بات پر فوری نوٹس لیتی ہے، گذشتہ دنوں بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ، دوسرا حافظ آباد میں ہاتھ کاٹنے کا واقعہ ہے اورمظفر گڑھ میں خاتون نے خود سوزی کی میں ان کے حقائق پر کوئی بات نہیں کرونگا بلکہ اس پر جو فرانزک رپورٹ آئے گی پھر اس پر بات کرونگا ، عوام کو اس بات کی یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں ان کیسوں کو سوفیصد میرٹ پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے، صوبائی وزیر قانون

بدھ 30 دسمبر 2015 09:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2015ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ کہ جسٹس سسٹم میں جو میڈیا کاکردار ہے اس کو ئی انحراف نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ جس کو بھی داد رسی کی ضرور ت ہوتی ہے وہ میڈیاسے رجوع کرنے کو ترجیح دیتا ہے، اس وجہ سے نواز شریف کی حکومت ہر معاملے میں میڈیا کی بات پر فوری نوٹس لیتی ہے۔ اسی طرح گذشتہ دنوں بچی کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ، دوسرا حافظ آباد میں ہاتھ کاٹنے کا واقعہ ہے اورمظفر گڑھ میں خاتون نے خود سوزی کی میں ان کے حقائق پر کوئی بات نہیں کرونگا بلکہ اس پر جو فرانزک رپورٹ آئے گی پھر اس پر بات کرونگا ۔

عوام کو اس بات کی یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ ان کیسوں کو سوفیصد میرٹ پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے گذشتہ روز ہ پریس کانفرنس میں بتائی ۔ اس موقعہ پر ترجمان مسلم لیگ (ن) زعیم قادری کے علاوہ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف اور سی سی پی او کیپٹن (ر)محمد امین وینس بھی موجود تھے ۔ صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ ان تمام کیسوں میں انصا کے تقاضے پورے کرتے ہوئے چالان عدالت میں پیش کیاجائے گا۔

لاہور کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26دسمبر رات کو بارہ یا ایک بجے بچی کے ساتھ زیادتی کا جو واقعہ پیش آیااس کی اطلاع دو بجے متعلقہ تھانے کو ملی اور متاثرہ فیملی اور بچی نے سات ملزمان کو نامزد کیا جن کو فوری طور پر گرفتارکرلیا گیا جبکہ سیمپل فرانزک لیبارٹری کو ڈی این اے ٹسٹ کیلئے بھجوا دیئے گئے ہیں ۔ ان کے نتائج عمعمی طور پر سات روز میں ملتے ہیں لیکن ہماری خود درخواست پر فرانزک رپورٹ کو دوتین روز میں مل جائے گی۔

اس سے اس بات کا پتہ چل جائے گا کہ واردات میں کتنے لوگ شامل تھے بعدازاں اس کی تفتیش قطعی طور پر میرٹ پر ہوگی اور اس پر چالان عدالت میں پیش کیاجائے گا۔ حکومت کی جانب سے اس میں کسی قسم کی دیر نہیں ہوگی ۔ دوسرا واقعہ 22اکتوبر 2015کو ڈسٹرکٹ حافظ آبادمیں پیش آیا جس کو میڈیا نے 28دسمبر کو ہائی لائٹ کیا اس روز حکومت پنجاب نے لاء اینڈفورس ایجنسی کو مدعی سے رابطہ کرنے کو کہا ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملازم کا مشین میں ہاتھ کٹا تھا وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرنے کا حکم دیا۔

28سمبر کو جب یہ واقعہ میڈیا میں آیا تو اس روز اس میں جو ملزمان نامزد ہوئے ان میں اسد ولد اسرار، احسن ولد نذیر احمد اور دلاور شامل ہیں جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں ۔ ان کی بھی میرٹ پر تفتیش جاری ہے ۔لہذا ایسے تاثرات نہیں کہ جب اسی طرح کے واقعات ہوتے ہیں جب بھی رپورٹ ہوئے توکسی قسم کا اثرو رسوخ آڑ میں نہیں آنے دیا گیا ۔ مظفر گڑ ھ میں 2014میں ایک خاتون نے خود سوزی کی جس کا مقدمہ درج ہوا اور وزیر اعلیٰ پنجاب خود وہا ں گئے ور انہوں نے آر پی او اور ڈی پی اوکو حکم دیادیا کہ واقعہ کی انکوائری میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے اور چالان بناکر عدالت میں پیش کیا جائے اور یہ مقدمہ ڈسٹرکٹ سیشن کی کورٹ ملتان شفٹ کرادیا گیا ،ایک واقعہ 2015میں پیش آیا جس میں ایک خاتون نے الزام لگا یا کہ اس کے ساتھ گینگ ریپ ہوا تھا ۔

اسکو بغیر تاخیر کے مقدمہ درج ہوا اور ملزمان گرفتا رہوئے جن میں پولیس کے لوگ بھی گرفتار ہوئے ۔ حکومت نے بروقت یہ مقدمہ انسداد دہشتگری کو بھجوادیا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر قیادت حکومت بر وقت ایکشن لیتی ہے ۔ سزاد ینا یا نہ دینا عدالتکا کام ہے ۔پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے ۔ حکومت پر تنقید ہونی چاہئے کیونکہ اسی حکومت کی اصلاح ہوتی ہے تاہم بے جاتنقید سے اجتنا ب کرنا ضروری ہے ،قصور کے واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیااور بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہوئی ۔