ایران نے افزودہ یورینیم کو تلف کرنے کا عمل شروع کردیا ،امریکہ کی تصدیق،ایران کی افزودہ یورینیم کی منتقلی جوہری معاہدے میں اہم قدم ہے،امریکہ، اب ایران کو جوہری ہتھیار کی تیاری کیلئے ایندھن حاصل کرنے میں پہلے سے تین گنا زیادہ وقت درکار ہو گا،امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا بیان

بدھ 30 دسمبر 2015 09:26

واشنگٹن،تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2015ء)مغربی طاقتوں سے معاہدے کے بعد ایران نے افزودہ یورینیم کو تلف کرنے کا عمل شروع کردیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اس سلسلے میں ایران سے تلف شدہ افزودہ یورنیم لے کر ایک بحری جہاز روس کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔اس بات کا اعلان امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا۔

بیان کے مطابق ایران نے گیارہ ہزار کلو گرام تلف شدہ افزودہ یورنیم روس کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔جان کیری کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے یہ عمل مغربی ممالک اور امریکا کے درمیان ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ایران اپنا تمام 20 فیصد سے زائد افزودہ ایٹمی مواد تلف کرنے کا پابند ہوگا اور ایران کو صرف تین سو کلوگرام افزودہ یورنیم رکھنے کی اجازت ہوگی ۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم روس کو منتقل کرنے کے بعد اب ایران کو جوہری ہتھیار کی تیاری کے لیے ایندھن حاصل کرنے میں پہلے سے تین گنا زیادہ وقت درکار ہو گا۔جان کیری نے کہا کہ میں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ ایران کی جوہری معاہدے کے تحت اہم شرائط پر عمل درآمد سے جوہری معاہدے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

رواں سال جولائی میں طے ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت فریقین اس بات پر متفق تھے کہ جوہری توانائی کے نگران ادارے آئی اے ای اے اس بات جائزہ لے گا کہ ایران معاہدے پر عمل درآمد کر رہا ہے یا نہیں۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنے رکن ممالک سے درخواست کی تھت کہ اسے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی نگرانی کے لیے مزید رقم فراہم کی جائے اور ادارے کو اس مقصد کے لیے سالانہ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر درکار ہوں گے۔معاہدے میں ایران عالمی ادارے کے ماہرین کو کسی بھی ایسے مقام تک رسائی فراہم کرے گا جس کے بارے میں ادارے کو شکوک ہوں۔جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اْٹھا لیں گے۔