یونیسکو نے بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ باطل قرار دیا

غیرقانونی قبضہ ختم کرانے کے لیے بین الاقوامی مبصرین بیت المقدس بھجوانے کا مطالبہ

بدھ 3 مئی 2017 12:29

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مئی ء)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت یونیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے زیر تسلط شہر قرار دیتے ہوئے ناجائز تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یونیسکو کی جانب سے گذشتہ روز بیت المقدس کی حیثیت کے بارے میں ایک قرارداد پر رائے شماری کی گئی۔

یہ قرارداد دو تہائی کی اکثریت سے منظور کی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا عرب مقدس شہر ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے قرارداد کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ صہیونی ریاست کی طرف سے بیت المقدس کے حوالے سے یونیسکو میں قرارداد رکوانے کی ایک ایسے وقت میں کوشش کرتا رہا جب دوسری طرف صہیونی ریاست نام نہاد یوم آزادی کی تقریبات کی تیاری کررہا ہے۔

(جاری ہے)

عرب ممالک کی طرف سے پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کے ناجائز تسلط میں ہے۔ پرانے بیت المقدس پر اسرائیل کا کوئی حق نہیں۔ اس قرارداد میں الخلیل شہر میں کے تاریخی قبرستان اور بیت لحم میں قبر راحیل کو بھی اسلامی مقدسات میں شامل کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ یونیسکو اسی نوعیت کی 18 قراردادیں پہلے بھی منظور کرچکی ہے جن میں اسرائیل کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

ان میں بیت المقدس میں مقدس مقامات پر مسلمانوں کے حق کو ثابت کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے تمام مقدس مقامات مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔ مسجد اقصی صرف مسلمانوں کا مقدس مقام ہے جس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔اس قرارداد میں بیت المقدس میں اسرائیلی آثار قدیمہ کے حکام کی طرف سے جاری کھدائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہر میں جاری اسرائیلی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے عالمی مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے حسب معمول یونیسکو کی قرارداد مسترد کردی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس پر اسرائیلی سیادت تسلیم نہ کرنا قابل قبول نہیں۔ بیت المقدس میں یہودیوں سے زیادہ کوئی کوئی دوسری قوم موجود نہیں ہے۔