سینٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی طرف سے سرائیکی کوقومی زبان قرارنہ دینے کے فیصلے کیخلاف سرائیکی لوک سانجھ کی کال پراسلام آباد،ملتان،لیہ،ڈیرہ غازیخان اورراجن پورمیںاحتجاجی مظاہرے

سرائیکی کوسندھی، پنجابی بلوچی،پشتوکے ساتھ قومی زبانوںکے بل میںشامل نہ کیاگیاتواحتجاج کادائرہ ملک بھرمیںوسیع کیاجائے گا،شرکاء کا مطالبہ

جمعہ 19 مئی 2017 00:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مئی ء)سینٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی طرف سے سرائیکی کوقومی زبان قرارنہ دینے کے فیصلے کیخلاف سرائیکی لوک سانجھ کی کال پراسلام آباد،ملتان،لیہ،ڈیرہ غازیخان اورراجن پورمیںاحتجاجی مظاہرے کیے گئے،شرکانے مطالبہ کیاکہ سرائیکی کوسندھی، پنجابی بلوچی،پشتوکے ساتھ قومی زبانوںکے بل میںشامل نہ کیاگیاتواحتجاج کادائرہ ملک بھرمیںوسیع کیاجائے گا،اسلام آبادمیںسرائیکی دانشوروںونوجوانوںنے منہ پرپٹیاںباندھ کرخاموش احتجاج کیا۔

جمعرات کوسرائیکی لوک سانجھ اوروفاقی دار الحکومت کی مختلف یونیورسٹیوں(قائداعظم یونیورسٹی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی،بارانی یونیورسٹی راولپنڈی ودیگر) کے طلبہ، سرائیکی دانشوروںوکارکنوںکی بڑی تعدادنے سینٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی طرف سے سرائیکی زبان کی قومی زبانوں کے بل سے بیدخل کرنے کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آبادکے سامنے منہ پرپٹیاںباندھ کرخاموش احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

بعدازاںاس حوالے سے اجلاس بھی منعقدکیاگیا،جس میں طالبعلم رہنمائوںاصغرلشاری، طاہرمیرانی اورسعداللہ نیازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرائیکی علاقے کے ساتھ پہلے ہی حکومت نے ہمیشہ زیادتی کی اورہمیں ترقی کے سفر میں شریک کرنے کی بجائے جان بوجھ کر پیچھے رکھا گیاجس کی وجہ سے آج بھی سرائیکی زبان پر مشتمل علاقہ کسمپرسی کے عالم میں ہے ،انہوںنے کہا کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماںوالا سلوک کیا جارہا ہے،ہماراالگ صوبہ ہے نہ ہمارے علاقے میں صحت اور تعلیم کی سہولیات ہیں ۔

معروف سرائیکی دانشورڈاکٹراحسن واگھا نے کہا کہ ہمارے علاقے کے تمام وسائل ’’تحت لاہور ‘‘ کی ترقی پر لگائے جارہے ہیں،ہماری زمینوں کی غیروں کو الاٹ کیا جارہا ہے،پروفیسرمشتاق گاڈی نے کہا کہ ہم پاکستان کے مرکزی علاقے میں رہتے ہیں مگر ہمارا علاقہ سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار ہے۔انہوںنے کہا کہ ہماری زبان کو قومی زبانوں کے بل سے خارج کرکے ہماری شناخت کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سرائیکی زبان صوفیاکرام کی زبان ہے اور تمام صوبوں میں بولی جاتی ہے،سرائیکی زبان پاکستان کی یکجہتی کاایک اہم ذریعہ ہے تاہم ہمارے حکمران ہمیں گونگا بنانے پر تل گئے ہیں۔

سرائیکی دانشورخادم حسین نے کہا کہ ہم اس زیادتی پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور پورے سرائیکی وسیب میں ہر سطح پر پر امن اور جمہوری احتجاج کریں گے۔علاوہ ازیںسرائیکی وسیب کے اہم ضلع لیہ میںپروفیسرآغا،پیپلزپارٹی کے رہنماشیخ بدرمنیر،پروفیسرلالہ میرو،خالدخان میرانی اورمہرظہورعالم تھندکی قیادت میںسرائیکی لوک سانجھ لیہ اورسرائیکی وسیب موومنٹ کے زیراہتمام احتجاجی کیمپ لگایاگیااورمظاہرہ ہوا۔

مظاہرین نے سینٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی طرف سے سرائیکی کوقومی زبانوںکے بل میںشامل نہ کرنے پرشدیدغم وغصے کااظہارکیااورپاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سے سرائیکی کوقومی زبانوںکے بل میںشامل کرنے کامطالبہ کیاگیا۔سرائیکی لوک سانجھ ملتان اوردیگرتنظیموںکے اشتراک سے ملتان پریس کلب کے سامنے ایک بڑااحتجاجی مظاہری کیاگیاجس میںسینکڑوں افرادنے شرکت کی اوراکثریت یونیورسٹیوںوکالجوںکے طلبہ کی شامل ہوئی۔

سرائیکی دانشورورہنمائوںمحبوب تابش،اکبرخاںملکانی، خواجہ غلام فریدکوریجہ،ظہوردھریجہ ،مہرنومی کلاسراودئگرنے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کہااگرسرائیکی کوسینٹ میںموجودقومی زبانوںکے بل میںشامل نہ کیاگیاتواحتجاج کادائرہ وسیع کیاجائے گا،پھرشہرشہر،گلی گلی اورگائوںگائوںاحتجاج ہوگااورآئندہ الیکشن میںسرائیکی کوقومی زبان نہ ماننے والی سیاسی جماعتوںکوہرگزووٹ نہیںدیںگے۔

نیزسرائیکی لوک سانجھ ضلع ڈیرہ غازیخان کے زیراہتمام ٹریفک چوک ڈیرہ غازیخان میںاحتجاجی مظاہرہ کیاگیااورسیاسی کارکنوںونوجوانوںکی بڑی تعدادنے سینٹ آف پاکستان جس کی قیادت سرائیکی رہنمائوںنصراللہ خان ناصرلُنڈ،فضل رب ودیگرنے کی اورپاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سے سرائیکی کوقومی زبانوںکے بل میںشامل کرنے کابھرپورمطالبہ کیا۔گزشتہ روزسرائیکی لوک سانجھ (ضلع راجن پور)کے زیراہتمام فاضل پورمیںاحتجاجی مظاہرہ کیاگیاجس میںمعروف سرائیکی رہنماقاری بلال ودیگرنے اورمطالبہ کیاکہ سرائیکی کوقومی زبان کادرجہ دیاجائے ورنہ اسلام آبادکی طرف لانگ مارچ کریںگے اورپارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرناہوگا۔