افواج پاکستان نے کہا ہے فاٹا میں ترقیاتی کام کے ساتھ ریفارمز اور عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے کئے جائیںگے،عبدالقادر بلوچ

ترقیاتی پروگرام کے تحت100ارب روپے فاٹا میں لگائے جائیں گے ،کے پی کے کی طرح فاٹا کو بھی ترقیاتی علاقہ بنائیں گے،سینٹ میں فاٹا اصلاحات پر سینیٹر اعتزاز احسن سمیت اپوزیشن اراکین اور فاٹا کے ممبران سینیٹرز کی قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 20 جولائی 2017 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جولائی ء) وفاقی وزیربرائے سرحدی امور میجر جنرل( ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ افواج پاکستان نے کہا ہے کہ فاٹا میں ترقیاتی کام کے ساتھ اصلاحات اور عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے،ترقیاتی پروگرام کے تحت100ارب روپے فاٹا میں لگائے جائیں گے۔ کے پی کے کی طرح فاٹا کو بھی ترقیاتی علاقہ بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاٹا اصلاحات پر سینیٹر اعتزاز احسن سمیت اپوزیشن اراکین اور فاٹا کے ممبران سینیٹرز کی قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے فاٹا ریفارمز کو خوش ائند قرار دیا۔ حکومت فاٹا ریفارمز میں مخلص نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ تقریر میں فاٹا اصلاحات کا ذکر تک نہیں تھا۔

قبائلی علاقوں میں ریفارمز کے حوالے سے ایک لفظ تک نہیں تھا۔ راولپنڈی جی ایچ کیو میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں فاٹا ریفارمز کو خوش ائند قرار دیا گیا اور س کے نفاذ کی بات کی گئی۔ مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ فاٹا میں ریفارمز کے حوالے سے سینٹ میں کمیٹی عمل میں لائیں ایف سی آر اور رواج ایکٹ کے حوالے سے از سر نو غور کیا جائے۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ حکومت کا سب سے خوش آئند اقدام فاٹا ریفارمز تھا۔

نہ کالج نہ یونیورسٹی نہ سپریم کورٹ نہ عدالتیں ہیں۔ غریب عوام کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے، کوئی قانون نہیں ہے سردار اعظم خان نے کہا کہ فاٹا کے عوام پر فیصلہ مسلط کیا گیا ہے بنگلہ دیش بن گیا مگر ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔ لوگوں کی خوہشات کا احترام کریں۔ پٹھانوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ الیاس بلور کو انہوں نے کہا کہآپ پختونوں کے نمائندے نہیں ہیں۔

تبدیلی عوام کی منشاء یک مطابق ہو گی۔ سینیٹر سجاد طوری نے کہا کہ کہہ رہا ہوں فاٹا دہشتگردی کا شکارہے۔ فاٹا کو جوان کا حق بنتا ہے اپنا حق مانگتے ہیں۔ لوگوں کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے فاٹا کے علاقوں کے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ تعلیم تباہ ہو گئی ہے آبادی کی بنیاد پر فاٹا کے لوگوں کو ان کاحق ملنا چاہیئے ۔ عوام کی مرضی کے منافی اقدام سے گریز کریں۔ رحمن ملک نے کہا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے۔ امتیازی سلوک کیوں اختیار کیا جا رہاہے۔ فاٹا کے تمام گھروں میں ماتم ہو رہاہے جنگ سے متاثر ہیں وہاں کے لوگ جنگ سے متاثر ہیں۔ ہمارے جوان سرحدوں کے محافظ ہیں۔